سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں کابینہ کا ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔ جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال عمل میں لایا گیا۔ تاہم سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں غیر ملکیوں کی رہائش اور دیگر مسائل پر بھی بات کی گئی۔ اس اجلاس میں ایک اہم مسئلہ یہ بھی آیا کہ اقامہ کی تجدید کا عمل کیسے جاری رکھا جائے۔ غوروخوض کے بعد شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اقامہ کے سہ ماہی اجرا اور تجدید کی منظوری دے دی۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ منظوری ورک پرمٹ اقامہ ہولڈرز کے لیے ہے۔ گھریلو عملہ اور وہ تمام ملازمین جو اس دائرے کے تحت آتے ہیں ان پر یہ فیصلہ لاگو نہیں ہوگا۔ سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ’سعودی کابینہ نے ورک پرمٹ فیس، اقامہ فیس اور مقابل مالی کی قسطوں میں وصولی کی منظوری دی ہے۔ یہ فیس اقامے کی مدت کے حساب سے وصول کی جائے گی‘۔
یاد رہے کہ اب تک ایک سال کی فیسیں یکمشت وصول کی جا رہی تھیں۔ اب کم از کم تین ماہ کے لیے اقامے کا اجرا اور تجدید ہو سکے گی۔ جس کا سیدھا فائدہ اقامہ ہولڈرس کو ہوسکے گا۔ اس موقع پر کابینہ نے اہم اقدام کرتے ہوئے ڈپلومیٹک کوارٹر اتھارٹی اور اس کے انتظامی ضوابط منسوخ کر دیے اور اتھارٹی کے تمام فرائض، منصوبے، حقوق و ذمہ داریاں اور ملازمین ریاض رائل اتھارٹی کو منتقل کیے ہیں۔
سعودی کابینہ نے زیر تربیت سعودی ڈاکٹر پروگرام کا نام تبدیل کرکے صحت عملے کی تربیت کا پروگرام رکھنے کی بھی منظوری دی ہے۔ سعودی ہیلتھ اسپیشلائزیشن اتھارٹی کے زیر اہتمام تربیتی پروگراموں میں غیر ڈاکٹروں کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔
سعودی کابینہ نے پبلک انویسٹمنٹ کی آئندہ پانچ سالہ حکمت عملی کو اقتصادی شرح نمو، معیار زندگی بلند کرنے اور ہمہ جہتی ترقی سے متعلق سعود ی امنگوں پوری کرنے کے سلسلے میں بنیادی پتھر سے تعبیر کیا ہے۔ کابینہ نے سعودی عرب کے تابناک مستقبل سے متعلق ولی عہد کے عروج پذیر تصوارت پر مشتمل خطاب پر قدرو منزلت کا اظہار بھی کیا۔