سوڈان میں سیاسی بحران (Sudan Political Crisis) کے تقریبا ایک ماہ بعد ایک سیاسی معاہدے پر دستخط کیا گیا ہے، جس کے تحت ملک میں فوجی بغاوت (Sudan Military Coup) کے بعد برطرف کیے گئے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کو دوبارہ وزیر اعظم کے طور پر بحال کیا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق سوڈان کی فوج نے نئی حکومت کے حوالے سے معاہدے تک پہنچنے کے فوراً بعد معزول وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کی نقل و حرکت پر عائد تمام پابندیاں ہٹا دی ہیں اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
خرطوم میں صدارتی محل میں دستخط کیے گئے 14 نکاتی معاہدے میں حمدوک کو وزیر اعظم کے طور پر بحال کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ یہ پیشرفت فوجی بغاوت (Sudan Military Coup) کے بعد سے سوڈان میں جاری تشدد کو روکنے کی کاوشوں کا حصہ ہے۔
معاہدے میں بغاوت کے دوران حراست میں لیے گئے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی بندوبست کیا گیا ہے اور یہ شرط رکھی گئی ہے کہ 2019 کا آئینی اعلان سیاسی منتقلی کی بنیاد ہوگا۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ حکومت کتنی طاقت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- سوڈان: 'فوج نے ہمارے انقلاب اور شہیدوں کا خون چرایا ہے'
- اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے سوڈان میں فوجی بغاوت پر تشویش کا اظہار کیا
- Khartoum protest: سوڈان میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسزمیں جھڑپ، 15 افراد ہلاک
عبداللہ حمدوک نے کہا کہ 'مجھے یہ کہہ کر شروع کرنا چاہیے کہ ہمارے ملک کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے کی ہے اور ہم جو کچھ بھی اس انجام کو پہنچیں ہیں اس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ میرے ساتھی سوڈانی لوگ اپنے ملک کو واپس راستے پر بحال کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں'۔
ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے لیے اقوام متحدہ، امریکا اور دیگر ممالک نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ سوڈان میں فوجی بغاوت کو بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ مغربی طاقتوں نے سوڈان میں سیاسی قوتوں کی حمایت کی تھی، جبکہ فوج کی مذمت کرنے کے ساتھ سوڈان کے لیے کچھ معاشی امداد روک دی تھی۔
واضح رہے کہ فوج نے 25 اکتوبر کو سوڈان میں اقتدار پر قبضہ کرکے عبوری حکومت کو تحلیل کر دیا تھا اور اس کے سویلین رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ شہریوں کی ایک بڑی تعداد باقاعدہ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلی جن میں سے کچھ تشدد کی شکل اختیار کرگئے جس کی وجہ سے درجنوں شہری ہلاک بھی ہوئے۔