ETV Bharat / international

Airstrikes on Yemen: یمن میں پانی کے ذخیرے پر فضائی حملے - news of yemen

یمن کی جنگ 2014 میں صنعا پر حوثی باغیوں کے قبضے (takeover of Sanaa by the Houthis) سے شروع ہوئی تھی، جن کا ملک کے شمالی حصے پر کنٹرول ہے۔

Airstrikes hit storage of water equipment in Yemen
Airstrikes hit storage of water equipment in Yemen
author img

By

Published : Dec 10, 2021, 11:38 AM IST

یمن کے دارالحکومت صنعاء پر سعودی زیر قیادت اتحاد کے فضائی حملوں (Saudi-led coalition Airstrikes on yemen) میں صنعا کے آبی ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ صنعا میں پبلک کارپوریشن برائے پانی اور صفائی کے سربراہ نے جمعرات کو بتایا کہ سعودی زیر قیادت اتحاد کے حملے میں آبی زخیرے کو تباہ کیا گیا ہے۔

یمن میں پانی کے ذخیرے پر فضائی حملے

تباہ شدہ گودام میں کھڑے فواز کیران نے بتایا کہ ان حملوں نے "پانی کے نیٹ ورک اور سیوریج کے نظام کے آلات کو نقصان پہنچایا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "سعودی زیرقیادت اتحاد کی طرف سے دو فضائی حملوں نے کل رات تقریباً 1 بجے پبلک کارپوریشن یعنی پانی اور صفائی کے لیے ذخیرہ کرنے کی سہولت کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں یہ نقصان ہوا، جو آپ دیکھ رہے ہیں۔ اس ایئر اسٹرائک کا مقصد پانی کے نیٹ ورک اور سیوریج سسٹم کی دیکھ بھال کے تمام آلات کو تباہ کرنا تھا۔"

اتوار کو حکام نے بتایا کہ یمن میں ایران کے حمایت (Iran-backed rebels in Yemen) یافتہ باغیوں کے خلاف لڑنے والے سعودی قیادت والے اتحاد نے حالیہ ہفتوں میں تنازعات سے متاثرہ ملک کے دارالحکومت (Airstrikes on yemen capital Sana) اور دیگر مقامات پر فضائی حملوں میں تیزی لائی ہے، جب کہ سرکاری افواج نے مغربی ساحل اور کلیدی صوبے مارب میں پیش قدمی کی۔

اتحاد نے کہا کہ اس نے باغیوں کے زیر قبضہ صنعاء میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل مارب اور حدیدہ صوبوں میں حوثیوں کے فرنٹ لائنز کے خلاف فضائی حملے شروع کیے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں لڑائی میں اضافہ اس وقت ہوا ہے جب باغی حوثیوں کی مارب جارحیت اور سعودی عرب پر میزائل اور ڈرون حملوں کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور امریکہ کی سفارتی کوششوں کے باوجود حوثی بات کرنے کو تیار نہیں ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ اور امریکہ چاہتا ہے کہ حوثی یمن میں برسوں سے جاری تنازع کا حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات میں شامل ہوں۔

یمن کی جنگ 2014 میں صنعا پر حوثی باغیوں کے قبضے (takeover of Sanaa by the Houthis) سے شروع ہوئی تھی، جن کا ملک کے شمالی حصے پر کنٹرول ہے۔

سعودی زیرقیادت اتحاد 2015 میں جنگ میں داخل ہوا (Saudi-led coalition entered the war in 2015)، جس نے حکومت کی بحالی اور باغیوں کو بے دخل کرنے کا عزم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: south-west Yemen: اتحادی افواج کا جنوب مغربی یمن میں پیش قدمی کا دعویٰ

اس کے بعد سے یہ تنازعہ ایک علاقائی پراکسی جنگ بن گیا ہے جس میں دسیوں ہزار شہری اور فائٹرز ہلاک ہو چکے ہیں۔

جنگ نے دنیا کے بدترین انسانی بحران (world's worst humanitarian crisis in Yemen) کو بھی جنم دیا ہے، جب لاکھوں افراد کو خوراک اور طبی دیکھ بھال کی کمی کا سامنا کرنا پڑا اور جنگ نے ملک کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا۔

یمن کے دارالحکومت صنعاء پر سعودی زیر قیادت اتحاد کے فضائی حملوں (Saudi-led coalition Airstrikes on yemen) میں صنعا کے آبی ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ صنعا میں پبلک کارپوریشن برائے پانی اور صفائی کے سربراہ نے جمعرات کو بتایا کہ سعودی زیر قیادت اتحاد کے حملے میں آبی زخیرے کو تباہ کیا گیا ہے۔

یمن میں پانی کے ذخیرے پر فضائی حملے

تباہ شدہ گودام میں کھڑے فواز کیران نے بتایا کہ ان حملوں نے "پانی کے نیٹ ورک اور سیوریج کے نظام کے آلات کو نقصان پہنچایا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "سعودی زیرقیادت اتحاد کی طرف سے دو فضائی حملوں نے کل رات تقریباً 1 بجے پبلک کارپوریشن یعنی پانی اور صفائی کے لیے ذخیرہ کرنے کی سہولت کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں یہ نقصان ہوا، جو آپ دیکھ رہے ہیں۔ اس ایئر اسٹرائک کا مقصد پانی کے نیٹ ورک اور سیوریج سسٹم کی دیکھ بھال کے تمام آلات کو تباہ کرنا تھا۔"

اتوار کو حکام نے بتایا کہ یمن میں ایران کے حمایت (Iran-backed rebels in Yemen) یافتہ باغیوں کے خلاف لڑنے والے سعودی قیادت والے اتحاد نے حالیہ ہفتوں میں تنازعات سے متاثرہ ملک کے دارالحکومت (Airstrikes on yemen capital Sana) اور دیگر مقامات پر فضائی حملوں میں تیزی لائی ہے، جب کہ سرکاری افواج نے مغربی ساحل اور کلیدی صوبے مارب میں پیش قدمی کی۔

اتحاد نے کہا کہ اس نے باغیوں کے زیر قبضہ صنعاء میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل مارب اور حدیدہ صوبوں میں حوثیوں کے فرنٹ لائنز کے خلاف فضائی حملے شروع کیے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں لڑائی میں اضافہ اس وقت ہوا ہے جب باغی حوثیوں کی مارب جارحیت اور سعودی عرب پر میزائل اور ڈرون حملوں کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور امریکہ کی سفارتی کوششوں کے باوجود حوثی بات کرنے کو تیار نہیں ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ اور امریکہ چاہتا ہے کہ حوثی یمن میں برسوں سے جاری تنازع کا حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات میں شامل ہوں۔

یمن کی جنگ 2014 میں صنعا پر حوثی باغیوں کے قبضے (takeover of Sanaa by the Houthis) سے شروع ہوئی تھی، جن کا ملک کے شمالی حصے پر کنٹرول ہے۔

سعودی زیرقیادت اتحاد 2015 میں جنگ میں داخل ہوا (Saudi-led coalition entered the war in 2015)، جس نے حکومت کی بحالی اور باغیوں کو بے دخل کرنے کا عزم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: south-west Yemen: اتحادی افواج کا جنوب مغربی یمن میں پیش قدمی کا دعویٰ

اس کے بعد سے یہ تنازعہ ایک علاقائی پراکسی جنگ بن گیا ہے جس میں دسیوں ہزار شہری اور فائٹرز ہلاک ہو چکے ہیں۔

جنگ نے دنیا کے بدترین انسانی بحران (world's worst humanitarian crisis in Yemen) کو بھی جنم دیا ہے، جب لاکھوں افراد کو خوراک اور طبی دیکھ بھال کی کمی کا سامنا کرنا پڑا اور جنگ نے ملک کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.