شامی سرکاری فوجیں 30 اپریل سے حملے کررہی ہیں اور انہوں نے صوبہ حما کے تمام باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
شام کے حزب اختلاف کے رہنماؤں نے بتایا کہ فضائی حملوں نے شمال مغربی صوبے ادلب کو نشانہ بنایا، جس میں ایک خاتون اور اس کے بچے سمیت کم از کم تین شہری ہلاک ہوگئے۔
برطانیہ کی شام میں واقع انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا کہ تینوں افراد ملک کے آخری بڑے باغی مضبوط گڑھ ادلب کے جنوبی کنارے کے بسقلا گاؤں میں ہلاک ہوئے۔
حزب اختلاف کے شامی شہری دفاع جسے وائٹ ہیلمٹ بھی کہا جاتا ہے ، نے کہا ہے کہ 'اس کے اراکین نے زخمیوں کے علاج میں مدد کی اور ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو بسقلا میں ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا۔'
اطلاعات کے مطابق مسلسل لڑائی کے دوران ادلب کے شمالی حصوں کی طرف بھی نصف ملین سے زیادہ افراد کو بے گھر کردیا ہے، جہاں پہلے سے قریب 30 لاکھ افراد کے گھر ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹز' کے مطابق شامی افواج نے دو گاوں 'تیلاس' اور 'کَفر عین' پر قبضہ کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں : شام کے ادلب میں بچوں کے لیے تنگ ہوتی زندگی
یہ دونوں گاوں حماہ ریاست کے حصے ہیں، جو عسکریت پسندوں کے قبضے والے علاقے 'خان شیخون' قصبے کے مغرب میں واقع ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جن عسکریت پسندوں کے قبضے سے دونوں گاووں کو آزاد کرایا گیا ہے، وہ شدت پسند تنظیم 'القاعدہ' سے وابستہ ہیں۔
گذشتہ دنوں میں شامی افواج نے جارحانہ رخ اختیار کرتے ہوئے حبیت کے ایک قصبے کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
غور طلب ہے کہ شامی افواج کا حملہ 'ادلب' پر مسلسل جاری ہے۔ تین ماہ کے فضائی حملوں کے دوران دونوں جانب سے 2 ہزارا سے زائد افراد کے ہلاک جبکہ تقریبا 4 لاکھ افراد کے بے گھر ہونے کی اطلاع ہے۔