افغانستان ہر گذرتے دن کے ساتھ ساتھ بحران کی طرف گامزن ہے۔ کیونکہ طالبان جنگجوؤں اور افغان سکیوریٹی فورسز کے درمیان جاری جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندہ ڈیبورا لیونز نے سلامتی کونسل کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ افغانستان اب ایک خطرناک موڑ پر ہے۔ آگے یا تو حقیقی امن مذاکرات ہوں گے یا پھر فریقین کے درمیان جاری جنگ کے سبب خوفناک بحران کا منظر نامہ سامنے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بحران انسانی حقوق کی خلاف ورزی اورظلم و بربریت کی عبارت سے پر ہوگا۔
انہوں نے سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ افغانستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچنے سے قبل روکنے کے لئے اقدام اٹھائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال اس قدر سنگین نوعیت کا ہوگا جس کی مثال موجودہ صدی میں بہت کم ہی ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات یقینی ہے کہ یہ تباہی افغانستان سمیت قرب و جوار کے متدد ممالک بھی اس بحران سے مستثنی نہیں رہ پائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ میں پر امید ہوں کہ سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری اس خوفناک منظرنامہ کوقبل از وقت روکنے کے لیے آگے آئے۔
لیونز نے کہا کہ گذشتہ چند ہفتوں میں افغانستان میں جنگ ایک تباہ کن مرحلے کی جانب بڑھ چکی ہے۔
دیہی علاقوں پر قبضہ کرنے کے لیے جون اور جولائی کے دوران طالبان نے اہم اور جغرافیائی لحاظ سے فائدہ مند علاقوں پر قبضہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ طالبان اس قدر مستحکم ہیں کہ انہوں نے بڑے شہروں پر حملہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
ایلچی کے مطابق قندھار، ہرات اور ہلمند کے صوبائی دارالحکومتوں پر کافی دباؤ ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے شہری مراکز پر اسلحہ کے زور پر قبضہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کی یہ حکمت عملی انسانی جانوں کے اتلاف کا باعث اور انتہائی تکلیف دہ ہے، مزید یہ کہ سیاسی لحاظ سے بھی پریشان کن ہے۔
ایلچی کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب طالبان نے جمعہ کو نیمروز کے دارالحکومت زرنج پر قبضہ کر لیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے ملک سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلاء کے اعلان کے بعد طالبان کی جانب سے صوبائی دارالحکومت پر یہ پہلا قبضہ ہے۔ طالبان نے جمعرات کی رات صوبائی دارالحکومت پر حملہ کیا۔
وہیں، اقوام متحدہ میں افغانستان کے سفیر نے پاکسان پر طالبان کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
یو این میں افغانستان کے مستقل رکن غلام اسحاق زئی نے کہا کہ پاکستان - افغانستان سرحد ڈورنڈ لائن کے قریب طالبان جنگجو بڑے پیمانے پر جمع ہیں۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ پاکستانی اسپتالوں میں زخمی طالبان جنگجووں کا علاج کیا جا رہا ہے جس کی تصاویر اور ویڈیو بھی بڑے پیمانے پر موجود ہیں۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ میں یو ایس مشن کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگر طالبان نے بزور طاقت اقتدار پر قبضہ کیا یا پھر دوباہ اسلامی امارات کو بحال کیا تو امریکی حکومت اور بین الاقوامی برادری اسے کسی بھی صورت میں منظور نہیں کرے گی۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ نمروز صوبے کے دارالحکومت پر قبضے کے بعد، شہر کے سینکڑوں باشندے ایران کی سرحد کی طرف کوچ کر گئے۔ ہجرت کرنے والے افراد محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں تھے۔
نیمروز میں پانچ اضلاع ہیں۔ جن میں سے تین اب مکمل طور پر طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ طالبان نے اب تک 200 سے زائد اضلاع پر قبضہ کیا ہے۔