ETV Bharat / international

شام: مسلم ڈاکٹر پر بننے والی فلم آسکر کے لئے نامزد

author img

By

Published : Feb 8, 2020, 5:28 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 3:54 PM IST

شام سے تعلق رکھنے والی خاتون ڈاکٹر امانی بلور پر بننے والی ڈاکیومنٹری 'دا کیو' کو آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

شام: مسلم ڈاکٹر پر بننے والی فلم آسکر کے لئے نامزد
شام: مسلم ڈاکٹر پر بننے والی فلم آسکر کے لئے نامزد


بتیس سالہ خاتون ڈاکٹر امانی بلور نے شام میں حکومت مخالف گروپز والے علاقے میں سرکاری افواج کے محاصرے کے دوران زخمی ہوجانے والوں کا علاج کیا اور معصوموں کی جان بچانے کی نئی تاریخ رقم کی۔

ویڈیو: مسلم ڈاکٹر پر بننے والی فلم آسکر کے لئے نامزد

ایک گھنٹے اور 47 منٹ پر مشتمل ڈاکیومنٹری 'دا کیو' کی نامزدگی کے لیے ڈاکٹر امانی اتوار کو لاس اینجلس میں ہونے والے آسکرز کی تقریب میں شرکت کے لیے ویزا حاصل کر چکی ہیں۔

آسکر نامزدگی کےحوالے سے ڈاکٹر امانی کا کہنا ہے کہ وہ پُرامید ہیں کہ ان پر بننے والی ڈاکیومنٹری شام میں گزشتہ 9 سال سے جاری خانہ جنگی کی طرف عالمی دنیا کی توجہ مبذول کروانے میں کامیاب رہے گی۔

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
ڈاکٹر امانی بلور کا کہنا ہے کہ انہیں لوگوں کا علاج کر کے روحانی سکون ملتا ہے

ڈاکیومنٹری فلم میں ڈاکٹر امانی کو موضوع بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ مشرقی غوطہ میں زیر زمین دا کیو نامی ایک اسپتال چلاتے ہوئے وہ کیسے جنگ کے ماحول میں زخمی بچوں کو تحفظ دینے کے لیے جدوجہد کرتی رہیں۔

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
ڈاکٹر امانی بلور کیو ہسپتال میں کم عمر بچوں کا علاج کرتے ہوئے

خواتین کی قیادت میں چلنے والے اسپتال کو دکھاتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مقامی لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے اپنی زندگی کی پرواہ کئے بغیر باہمت خواتین انسانیت کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

نہ صرف ان کی جدوجہد بلکہ بطور خاتون انہیں یہ کام کرنے میں کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا، اس پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

امانی کا کہنا ہے کہ ابھی تک وہ ان ہزاروں مریض بچوں کے صدمے سے باہر نہیں آسکیں جن کا وہ علاج کر چکی ہیں۔

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
مسلم ڈاکٹر پر بننے والی فلم آسکر کے لئے نامزد

ڈاکٹر امانی کا کہنا ہے کہ دا کیو میں ان کا سب سے مشکل اور کٹھن وقت اگست 2013 کا ایک دن تھا جب زہریلی گیس کے حملے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 426 تھی۔

وہ کہتی ہیں کہ انہیں آج بھی یاد ہے کہ اس دن دا کیو اسپتال میں ہر جگہ لاشیں بکھری پڑی تھیں، مزید لاشیں رکھنے کی جگہ نہیں تھی تو ہم نے لاشوں کو ایک دوسرے کے اوپر رکھ دیا تھا۔

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
کم عمر لڑکا کا کیو ہسپتال میں علاج، اس کے چہرے سے درد و غم کی کیفیت کا احساس عیاں ہے

امانی کے ذہن پر 11 سالہ عبدالرحمٰن نے عجیب نقوش چھوڑے۔ وہ بچہ آج بھی انہیں پوری طرح یاد ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ عبدالرحمٰن کے اسکول میں بم شیل گرنے سے وہ اپنی دونوں ٹانگوں سے محروم ہوگیا تھا۔

جب وہ اسپتال لایا گیا اور ہوش میں آیا تو اس نے مجھ سے پوچھا کہ آپ نے میری ٹانگیں کیوں کاٹ دیں؟

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
کیو ہسپتال میں ڈاکٹر امانی بلور دیگر ڈاکٹرز کے ساتھ

مزید پڑھیں: عراق: ان گھروں میں کبھی یہودی رہا کرتے تھے

ڈاکٹر امانی کا کہنا ہے کہ 'اس وقت آپ بچوں کی آنکھوں میں دیکھ کر انہیں ان کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتے تھے، وہ بچے تھے جو کچھ نہیں سمجھتے تھے، وہ ہمیشہ پوچھتے تھے کہ کیا ہو رہا ہے، انہیں سب سمجھانا بہت مشکل تھا'۔

ڈاکٹر امانی کون ہیں ؟

ڈاکٹر امانی بلور (32 سالہ) بچوں کے امراض کی ماہر ہیں۔ باہمت ڈاکٹر امانی مشرقی غوطہ کے پانچ سالہ محاصرے کے بعد شامی حکومت کے دوبارہ قبضے میں جانے کے بعد سے ترکی میں رہائش پذیر ہیں۔

غیر معمولی انسانی خدمات کی بدولت امانی کونسل آف یورپ کی جانب سے راول والنبرگ ایوارڈ بھی اپنے نام کر چکی ہیں۔


بتیس سالہ خاتون ڈاکٹر امانی بلور نے شام میں حکومت مخالف گروپز والے علاقے میں سرکاری افواج کے محاصرے کے دوران زخمی ہوجانے والوں کا علاج کیا اور معصوموں کی جان بچانے کی نئی تاریخ رقم کی۔

ویڈیو: مسلم ڈاکٹر پر بننے والی فلم آسکر کے لئے نامزد

ایک گھنٹے اور 47 منٹ پر مشتمل ڈاکیومنٹری 'دا کیو' کی نامزدگی کے لیے ڈاکٹر امانی اتوار کو لاس اینجلس میں ہونے والے آسکرز کی تقریب میں شرکت کے لیے ویزا حاصل کر چکی ہیں۔

آسکر نامزدگی کےحوالے سے ڈاکٹر امانی کا کہنا ہے کہ وہ پُرامید ہیں کہ ان پر بننے والی ڈاکیومنٹری شام میں گزشتہ 9 سال سے جاری خانہ جنگی کی طرف عالمی دنیا کی توجہ مبذول کروانے میں کامیاب رہے گی۔

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
ڈاکٹر امانی بلور کا کہنا ہے کہ انہیں لوگوں کا علاج کر کے روحانی سکون ملتا ہے

ڈاکیومنٹری فلم میں ڈاکٹر امانی کو موضوع بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ مشرقی غوطہ میں زیر زمین دا کیو نامی ایک اسپتال چلاتے ہوئے وہ کیسے جنگ کے ماحول میں زخمی بچوں کو تحفظ دینے کے لیے جدوجہد کرتی رہیں۔

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
ڈاکٹر امانی بلور کیو ہسپتال میں کم عمر بچوں کا علاج کرتے ہوئے

خواتین کی قیادت میں چلنے والے اسپتال کو دکھاتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مقامی لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے اپنی زندگی کی پرواہ کئے بغیر باہمت خواتین انسانیت کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

نہ صرف ان کی جدوجہد بلکہ بطور خاتون انہیں یہ کام کرنے میں کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا، اس پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

امانی کا کہنا ہے کہ ابھی تک وہ ان ہزاروں مریض بچوں کے صدمے سے باہر نہیں آسکیں جن کا وہ علاج کر چکی ہیں۔

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
مسلم ڈاکٹر پر بننے والی فلم آسکر کے لئے نامزد

ڈاکٹر امانی کا کہنا ہے کہ دا کیو میں ان کا سب سے مشکل اور کٹھن وقت اگست 2013 کا ایک دن تھا جب زہریلی گیس کے حملے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 426 تھی۔

وہ کہتی ہیں کہ انہیں آج بھی یاد ہے کہ اس دن دا کیو اسپتال میں ہر جگہ لاشیں بکھری پڑی تھیں، مزید لاشیں رکھنے کی جگہ نہیں تھی تو ہم نے لاشوں کو ایک دوسرے کے اوپر رکھ دیا تھا۔

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
کم عمر لڑکا کا کیو ہسپتال میں علاج، اس کے چہرے سے درد و غم کی کیفیت کا احساس عیاں ہے

امانی کے ذہن پر 11 سالہ عبدالرحمٰن نے عجیب نقوش چھوڑے۔ وہ بچہ آج بھی انہیں پوری طرح یاد ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ عبدالرحمٰن کے اسکول میں بم شیل گرنے سے وہ اپنی دونوں ٹانگوں سے محروم ہوگیا تھا۔

جب وہ اسپتال لایا گیا اور ہوش میں آیا تو اس نے مجھ سے پوچھا کہ آپ نے میری ٹانگیں کیوں کاٹ دیں؟

a Syrian Muslim doctor Nominated for an Oscar award 2020
کیو ہسپتال میں ڈاکٹر امانی بلور دیگر ڈاکٹرز کے ساتھ

مزید پڑھیں: عراق: ان گھروں میں کبھی یہودی رہا کرتے تھے

ڈاکٹر امانی کا کہنا ہے کہ 'اس وقت آپ بچوں کی آنکھوں میں دیکھ کر انہیں ان کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتے تھے، وہ بچے تھے جو کچھ نہیں سمجھتے تھے، وہ ہمیشہ پوچھتے تھے کہ کیا ہو رہا ہے، انہیں سب سمجھانا بہت مشکل تھا'۔

ڈاکٹر امانی کون ہیں ؟

ڈاکٹر امانی بلور (32 سالہ) بچوں کے امراض کی ماہر ہیں۔ باہمت ڈاکٹر امانی مشرقی غوطہ کے پانچ سالہ محاصرے کے بعد شامی حکومت کے دوبارہ قبضے میں جانے کے بعد سے ترکی میں رہائش پذیر ہیں۔

غیر معمولی انسانی خدمات کی بدولت امانی کونسل آف یورپ کی جانب سے راول والنبرگ ایوارڈ بھی اپنے نام کر چکی ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 3:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.