اسرائیلی فوجیوں نے محصور غزہ کی پٹی میں ایک فلسطینی کو اس وقت ہلاک کردیا جب غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی 14 سالہ ناکہ بندی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے سیکڑوں فلسطینی اسرائیلی سرحد پر احتجاج کر رہے تھے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیلی سرحد پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے ایک فلسطینی شخص جاں بحق ہوگیا۔
محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیلی فائرنگ سے 26 سالہ احمد صالح کو پیٹ میں گولی لگنے سے موت واقع ہوگئی ہے جبکہ پانچ دیگر افراد زخمی ہوئے جن میں ایک 15 سالہ لڑکا بھی شامل ہے جس کی حالت تشویشناک ہے۔
حماس کے حکمرانوں نے پچھلے دو ہفتوں سے اسی طرح کے احتجاج کا ایک سلسلہ جاری ہے۔ کبھی کبھی یہ احتجاج پرتشدد ہو گیا ہے جس میں ہجوم نے ٹائر بھی جلائے ۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی سرحد پر ایک ہزار سے زائد فلسطینی جمع ہوکر ٹائروں کو آگ لگائی اور دھماکہ خیز آلات پھینکے اور اس پر جوابی فائرنگ کی۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور مصر نے 2007 میں غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کردی تھی جب حماس نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی سے غزہ کا قبضہ چھین لیا تھا۔ یہ قبضہ ایک سال بعد ہوا جب حماس نے فلسطینی اتھارٹی پر غلبہ رکھنے والی حریف فتح تحریک کو پارلیمانی انتخابات میں شکست دی تھی۔
Palestinian killed: اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک فلسطینی کی تدفین
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی تباہی کا حلف اٹھانے والے اسلامی عسکری گروپ حماس کو ہتھیاروں سے دور رکھنے کے لیے ناکہ بندی کی ضرورت ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ناکہ بندی جس نے مقامی معیشت کو اس کی سفری اور تجارتی پابندیوں کی وجہ سے شدید دھچکا پہنچایا ہے، اجتماعی سزا کے مترادف ہے۔
اسرائیل اور حماس 2008 کے بعد سے چار جنگیں لڑ چکے ہیں، حال ہی میں پچھلے مئی کے تنازع میں کم از کم 256 فلسطینی شہید اور اسرائیل میں 13 افراد مارے گئے تھے، جس میں غزہ کے مسلح گروہوں نے اسرائیلی شہروں کی طرف راکٹ داغے اور اسرائیل نے فضائی حملے کیے۔