عراقی انڈیپینڈنٹ ہائی کمیشن فار ہیومن رائٹس ( آئی ایچ سی ایچ آر ) نے یہ اطلاع دی۔ آئی ایچ سی ایچ آر کے رکن علی بياتي نے ایک بیان کہا کہ 'پیر کو ہوئے مظاہرے میں تین مظاہرین ہلاک ہوگئے اور 150 سے زائد افراد اس دوران زخمی ہو گئے۔عراق کے بیشتر شہر اور بالخصوص شیعہ اکثریتی علاقوں میں گزشتہ کئی دنوں سے ہڑتال جاری ہے اور مظاہرین نے سڑکیں بھی بند کر رکھی ہیں۔'
واضح ر ہے کہ اکتوبر کے اوائل سے بے روزگاری، سرکاری بدعنوانی اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے معاملے میں عراق کے دارالحکومت بغداد اور کئی صوبوں سمیت پورے ملک میں لوگوں کا احتجاج جاری ہے اور مظاہروں کے دوران بغداد میں پولیس کے ساتھ تصادم اور تشدد کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔
پرتشدد مظاہروں میں اب تک سینکڑوں لوگوں ہلاک ہوگئے ہیں۔وزیر اعظم عادل عبد لمہدی نے اس سے قبل مظاہرین سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اصلاحات کے لئے مظاہرین کا مطالبہ اور بدعنوانی کے خلاف جنگ حکومت تک پہنچ چکی ہے۔ حکومت ہر جائز مطالبات کو پورا کرے گی۔'
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ 'ان کی حکومت جھوٹے وعدے نہیں کرے گی۔'