روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگر نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے ایران اور پاکستان کے کردار کو اہمیت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد خطے میں خانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے۔
روسی خبر رساں ادارے 'آر آئی اے' کے مطابق انٹرنیشنل سیکیورٹی کے حوالے سے 9ویں ماسکو کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی حمایت کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پڑوسیوں اور بین الاقوامی اداروں کی خصوصی توجہ درکار ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکہ اور نیٹو فورسز مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ سرگئی شوئیگر نے خبردار کیا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ ہی افغانستان میں خانہ جنگی کا آغاز ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسی کانفرنس سے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے روس، چین اور پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ افغان امن عمل کو آگے بڑھانے میں مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام پائیدار مستقبل کے خواہاں ہیں لیکن وہ عالمی طاقتوں کے تعاون کے بغیر اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: انخلا کے درمیان غیر ملکی افواج کی مدد کرنے والے افغانی، طالبان سے خوفزدہ
سابق افغان صدر نے کہا کہ روس، چین اور پاکستان عالمی امن کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے شرکت کریں گے اور 'ہمیں اُمید ہے کہ ایران بھی اس عمل کا حصہ بنے گا'۔
واضح رہے کہ روسی وزیر دفاع کے بیان سے قبل امریکہ نے طالبان کو خبردار کیا تھا کہ دنیا افغانستان میں طاقت کے ذریعے مسلط کردہ حکومت کو قبول نہیں کرے گی کیونکہ ایک انٹیلی جنس رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ امریکی انخلا کے بعد کابل میں موجودہ سیٹ اپ 6 ماہ کے اندر ہی ٹوٹ سکتا ہے۔