عالمی وبا کورونا سے تحفظ کے لیے لگائی گئی ویکسن اگر دو مختلف ہوں تو کیا ہوگا، قوت مدافعت اور کورونا سے تحفظ پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سے جسم میں بہتر قوت مدافعت ہوگی۔
اس ضمن میں برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مختلف کورونا ویکسینز لگنے سے جسم میں بہتر قوت مدافعت حاصل ہوتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسین سے بہتر مدافعت حاصل ہوتی ہے، تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ 2 ڈوز کے شیڈول میں فائزر اور آسٹرازینیکا دیا جانا بہتر رہتا ہے، اور آسٹرازینیکا کی تین ڈوز سے بہتر مدافعت ملتی ہے۔
اس سلسلے میں کیے جانے والے ٹرائلز میں دیکھا گیا کہ وہ لوگ جنھوں نے آسٹرازینیکا کی دو ڈوز لی تھیں، اگر انھیں تیسری یعنی بوسٹر ڈوز کسی اور ویکسین کی دی جائے تو ان میں زیادہ طاقت ور امیون رسپانس سامنے آتا ہے۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ کے مطابق فائزر اور موڈرنا ویکسین کورونا کے خلاف طویل عرصے تک مدافعت دیتی ہیں، ایک ڈوز فائزر اور دوسری آسٹرازینیکا دیے جانے سے زیادہ اینٹی باڈیز بنتی ہیں، پہلے فائزر دی جائے یا آسٹرازینیکا، دونوں صورتوں میں مدافعت بڑھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار، روس اور چین سے کورونا ویکسین خریدے گا
واضح رہے کہ چند ممالک پہلے ہی سے مکس ڈوزز استعمال کر رہے ہیں، ان میں اسپین اور جرمنی شامل ہیں، جہاں ان نوجوانوں کو فائزر اور موڈرنا کی ایم آر این اے ویکسینز دوسری ڈوز کے طور پر دی جاتی ہیں، جو پہلی ڈوز کے طور پر آسٹرا زینیکا لے چکے ہوں۔ ان ممالک نے مکس ڈوزز کا استعمال خون میں کلاٹ بننے کے کیسز سامنے آنے کے بعد شروع کیا ہے۔