آج روس اور یوکرین کے درمیان جنگ Russia Ukraine War کا آٹھواں دن ہے۔ ذرائع کے مطابق روس نے کیف میں وزارت دفاع کے قریب ایک بڑا حملہ کیا ہے جبکہ ماسکو نے یوکرین کے بندرگاہی شہر خیرسن پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
وہیں خیرسن کے میئر نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روسی افواج نے یوکرین کے اہم جنوبی شہر خیرسن کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ دی کیف انڈیپنڈنٹ نے ٹویٹ کیا کہ روسی فورسز نے مقامی کونسل کی عمارت کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد جنوبی یوکرین کے شہر خیرسن پر قبضہ کر لیا۔ خیرسن کے میئر ایگور کولیخائیف نے 2 مارچ کو ایک فیس بک پوسٹ میں کہا۔
اس کے علاوہ روسی افواج نے ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر بھی بمباری کی ہے اور دو اسٹریٹجک بندرگاہوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
جمعرات کے روز قوم سے ایک ویڈیو خطاب میں، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرینیوں سے کہا کہ وہ اپنی مزاحمت جاری رکھیں لیکن اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ آیا روسیوں نے کسی شہر پر قبضہ کیا ہے۔
زیلینسکی نے کہا "انہیں یہاں کوئی سکون نہیں ملے گا،" روسی فوجیوں کو گھر جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اور انہیں کنفیوزڈ بچوں کے طور پر بیان کیا جو استعمال کیے گئے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ روسی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 9000 تک پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine War: روس یوکرین جنگ میں اب تک دو ہزار شہری ہلاک
یوکرین پر اپنے جاری حملے Russia Attacks Ukraine میں پہلی دفعہ روس کی وزارت دفاع نے بدھ کو بتایا کہ اب تک اس کے 498 فوجی ہلاک اور 1,597 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ یوکرین 9000 روسی فیوجیوں کے مارنے کے ساتھ ساتھ ان کے ایک میجر جنرل کو بھی مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یوکرین میں آٹھ روز قبل روس کی جانب سے شروع کی جانے والی جاری جنگ میں مجموعی طور پر عام شہریوں کی ہلاکتیں 752 تک پہنچ گئی ہیں، اقوام متحدہ کے مطابق اگرچہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ یوکرین نے بدھ تک 2000 سے زائد شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک 10 لاکھ یوکرینی شہری اپنا ملک چھوڑ کر پڑوسی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق آج یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کے لیے دوسرے دور کے مذاکرات کی بھی امید ہے۔
یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے درمیان بات چیت متوقع ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ایک اعلیٰ معاون نے کہا ہے کہ یوکرین کا ایک وفد جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کے لیے بیلاروس آ رہا ہے۔ روسی وفد کی قیادت کر رہے ولادیمیر میڈنسکی نے بدھ کی شام صحافیوں کو بتایا، ’’جہاں تک مجھے معلوم ہے، یوکرین کا وفد کیف چھوڑ کر جا رہا ہے۔‘‘
ہم کل بات چیت کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے پولینڈ کی سرحد سے متصل بیلاروسی علاقے میں بات چیت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے دفتر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو وفد کی روانگی کی تصدیق کی۔ تاہم آمد کا وقت نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:Russia Attacks Ukraine: روس کا مقصد ہمیں مٹانا ہے، یوکرینی صدر
روسی ارب پتی رومن ابرامووچ نے بدھ کو تصدیق کی کہ وہ پریمیر لیگ چیلسی فٹ بال کلب کو فروخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کی قیمت کم از کم 2.5 بلین ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فروخت سے حاصل ہونے والی خالص رقم یوکرین میں جنگ کے تمام متاثرین کو فائدہ پہنچانے کے لیے عطیہ کی جائے گی۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کے روز اکثریت سے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کے لیے ووٹ دیا جس میں 141 ممالک نے اس اقدام کے حق میں اور پانچ ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا، جب کیہ بھارت اور پاکستان سمیت 35 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے منگل کو کہا تھا کہ تقریباً 8,000 ہندوستانی، جن میں زیادہ تر طالب علم ہیں، اب بھی یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں۔
مرکزی شہری ہوابازی کے وزیر جیوتی رادتیہ ایم سندھیا نے جمعرات کو کہا کہ 3,726 ہندوستانیوں کو جمعرات کو بخارسٹ، سوسیوا، کوسیس، بوڈاپیسٹ اور ریزو سے 19 پروازوں کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اطلاع دی ہے کہ جرمنی نے یوکرین کو 2700 طیارہ شکن میزائل بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔