اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والی 11 روزہ جنگ سے غزہ میں تباہی کے پیش نظر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مزید تباہی اور خون خرابہ سے بچنے کے لئے’حقیقی سیاسی عمل‘ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ مطالبہ تباہ حال غزہ پٹی کا دورہ کرنے کے بعد کیا ہے۔
مصر کی ثالثی کے سبب 11 روز سے جاری بمباری رکنے کے بعد غزہ کے ہزاروں شہری اپنی زندگیوں کے ٹکڑے اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں ایسے میں اقوامِ متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیداران نے علاقے کا دورہ کیا۔
سال 2008 سے اسرائیل کے ساتھ ہونے والی 3 جنگوں کے بعد یہ 20 لاکھ آبادی والے اس گنجان آبادی والے علاقے میں ہوئی تازہ ترین بمباری تھی۔
اقوامِ متحدہ کی فلسطینی مہاجر ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لیزارِنی نے کہا کہ 'ایک مختلف سیاسی ماحول' تشکیل دینے کی کوششوں کے ساتھ ہاتھوں ہاتھ تعمیر نو کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیم، روزگار، ملازمتوں تک مکمل رسائی اور انسانی ترقی پر حقیقی توجہ کی ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ایک حقیقی سیاسی عمل بھی ضروری ہے۔صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'غزہ کے لیے مشکلات کی تہہ مزید بھاری ہوگئی ہے کیوں کہ مسئلے کی جڑ کو دور نہیں کیا گیا۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے انسانی ہمدری کی لین ہیسٹنگز نے کہا کہ شدید بمباری نے عوام کی ذہنی صحت تباہ کردی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سال 2014 میں انسانی ہمدری کا وقفہ تھا جس کے درمیان لوگ نکل آئے تھے۔انہوں نے کہاکہ یہ واقعی اس صدمے کے حجم کی بات کرتا ہے جو اس بار تجربہ کیا گیا جہاں انسان کے سانس لینے کے لیے بھی وقفہ نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ جو تبصرے میں نے سنے وہ یہ نہیں تھے کہ مجھے پانی چاہیے حالانکہ اس وقت 8 لاکھ سے زائد افراد کو صاف پانی تک رسائی نہیں ہے لیکن جو سنا وہ ان کی زندگیوں پر پڑنے والے اثرات اور وہ کس طرح کبھی اس سے نکل سکیں گے کہ بارے میں تھا۔
حکام نے ہفتے کے روز سے غزہ کی بٹی میں خیمے اور بستر تقسیم کرنا شروع کردیے ہیں، او سی ایچ اے کا کہنا تھا کہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 6 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ کے ایک بری طرح تباہ شدہ ضلع میں اتوار کے روز کچھ رضاکاروں نے منہدم عمارات کے اطراف سے گردو غبار صاف کیا جبکہ دیگر نے گدھا گاڑیوں میں ملبہ بھر کر منتقل کیا۔10 مئی سے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کے باعث 200 سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ہزاروں بے گھر ہوئے اس کے علاوہ محصور پٹی میں اہم عمارتیں بھی ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ ٹونی بلنکن نے خطے کے دورے سے قبل ایک موقع پر بات کرتے ہوئے دو ریاستی حل کے لیے واشنگٹن کی حمایت کا اعادہ کیا تا کہ اسرائیلی اور فلسطینی 'سیکیورٹی، امن اور وقار کے یکساں اقدامات کے ساتھ' زندگی گزار سکیں۔
(یو این آئی)