کورونا وبا نے پوری دنیا کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، بے روزگاری اپنے عروج پر ہے، کاروباری اپنے کاروبار کے تحفظ کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور عام لوگ دو وقت کی روٹی کی فکر سے پریشان حال ہیں۔
برطانیہ میں لاک ڈاؤن کی تین ماہ کی بندشوں کے بعد کاروباری اپنی تجارت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
آفس برائے بجٹ ذمہ داری (او بی آر) کے چیئرمین رابرٹ چوٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کو بتایا کہ حکومت سے قرض لینے کی سطح غیر معمولی ہے۔
او بی آر کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 تک برطانیہ کی معیشت مالی بحران سے باہر نہیں نکل سکتی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ اس وبائی بیماری سے 300 سالوں میں برطانیہ کی سالانہ مجموعی گھریلو پیداوار میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوسکتی ہے۔
فوڈ اسٹینڈ کے مالک روری بیٹ ویلیمس نے وبا شروع ہونے کے بعد ہی اپنے پروڈکٹ کی فروخت میں 85 فیصد کی کمی کی بات کہی تھی۔
روری بیٹ ویلیمس نے کہا کہ ''ہماری فروخت تقریبا 15 فیصد ہی بچی ہے۔ عام ہفتے میں ہم جو کچھ کمانے کی توقع کرتے ہیں وہ آج کچھ نہیں ہے۔''
اسی طرح وسطی لندن میں ایک ٹول شاپ کے ڈائریکٹر ون وارا نے کہا کہ اپنے تمام ملازمین کی نوکریوں کو بچانا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس چھ دکانیں ہیں اور ان میں سے دو بند ہونے کی کگار پر ہیں۔
ون وارا نے کہا کہ ''آئندہ ماہ جب سبھی لوگ واپس لوٹیں گے تو مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ سبھی کی نوکریاں بچانا بہت مشکل ہے۔ ہم کسی بھی ملازم کو نکالنا نہیں چاہتے ہیں۔ یہ اخلاقی طور سے ٹھیک نہیں ہے لیکن یہ مشکل گھڑی آنے والی ہے۔''