پانڈورا پیپر میں بیرون ملک میں بلیک منی رکھنے کے انکشافات کے بعد کئی ممالک میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔
پانڈورا پیپرز میں 14 کمپنیوں سے ملے تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ دستاویزات کی جانچ پڑتال سے بھارت سمیت 91 ممالک کے سینکڑوں رہنماؤں، مشہور شخصیات، امراء، مذہبی قائد اور منشیات کاروباریوں کی خفیہ سرمای کاری کا انکشاف ہوا ہے۔
اس میں سچن تیندولکر، امبانی اور نیرا راڈیا سمیت 300 سے زائد بھارتی شہری کا نام شامل ہے۔
اس انکشاف کے بعد برطانیہ کی حکومت سے بلیک منی کے خلاف ملکی سلامتی کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، کیونکہ اس رپورٹ میں لندن میں کالے دھن کو بڑے پیمانے پر چھپائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ لندن کس طرح کالے دھن کو چھپانے کے لیے دنیا کے چند امیر ترین اور طاقتور لوگوں کے لیے پسند کی جگہ بن گیا ہے۔
پانڈورا پیپرز اتوار کو بین الاقوامی کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس اور اس کے میڈیا پارٹنرز نے شائع کیے، جن میں برطانیہ کا گارڈین اخبار اور بی بی سی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پینڈورا پیپرز کی تحقیقات کے لیے ملٹی ایجنسی گروپ تشکیل دینے کا اعلان کیا
دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح برطانیہ، خاص طور پر لندن، ڈیٹا کا بڑا ڈمپ بن گیا ہے اور دنیا بھر کے امیر لوگوں نے کس طرح کمپنیاں قائم کی ہیں تاکہ جائیداد خریدیں اور ٹیکس سے بچ جائیں۔