یو کے خارجہ کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ خارجہ سکریٹری لز ٹرس نے آج (جمعہ 11مارچ) کو روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ڈوما کے 386 اراکین کو یوکرین سے علیحدہ ہوئے لوہانسک اور ڈونیٹسک علاقوں پر ان کی حمایت کے لیے پابندی کو منظوری دے دی ہے۔
نئی پابندیاں ان لوگوں کے برطانیہ کا سفر کرنے، برطانیہ کے اندر موجود املاک تک رسائی بنانے اور وہاں کاروبار کرنے پر روک لگا دیں گی۔
ناٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے کہاکہ اتحادی اراکین ممالک کی طرف سے روس کے خلاف پابندیوں کی شروعات کا مطلب موجودہ حالات میں یوکرین کے لئے حمایت ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ ان اقدامات کا تمام پر اثر پڑے گا۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ کوئی بھی ان پابندیوں کو نہیں چاہتا ہے۔ بلا شبہ یہ پابندیاں پوری دنیا کے لیے مہنگی ہیں۔ ان ممالک کے لیے بھی جو پابندی لگا رہے ہیں لیکن ساتھ ہی ہمیں ردعمل دینا ہوگا۔
کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ روس بین الاقوامی قانون کی واضح طورپر خلاف ورزی کررہا ہے۔ ایک خودمختار آزاد ملک یوکرین پر جارحانہ طریقہ سے حملہ کر رہا ہے اور اقوام متحدہ میں 140ممالک اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Ukraine Crisis: برطانیہ کا 5 روسی بینکوں اور تین ارب پتی شخصیات پر پابندیاں لگا نے کا اعلان
ناٹو اور ناٹو معاونین نے روس پر زیادہ سے زیادہ دباو ڈالنے کے لئے سنگین پابندیاں عائد کی ہیں۔ اس سے ان کے لیے کسی سطح پر یہ قبول کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ انہیں بات چیت کی میز پر بیٹھنا ہی ہوگا۔
وہیں کناڈا حکومت نے جمعہ کو روسی وزارت دفاع پر پابندیوں کا اعلان کیا اور روس سے تیل کی مصنوعات کی درآمد پابندی لگا دی۔
حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ کی سفارش پر گورنر جنرل ان کاونسل نے اس سلسلہ کا فیصلہ کیا۔ خصوصی اقتصادی اقدامات کے ایکٹ کی ذیلی دفعات کے مطابق ضوابط خصوصی اقتصادی اقدامات (روس) کے ضوابط میں ترمیم کرکے روسی فیڈریشن کی وزارت دفاع پر پابندی لگائی گئی۔
کناڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے روسی مرکزی الیکشن کمیشن کی چیرمین ایلا پمفیلووا اور ارب پتی رومن ابرامووچ اور تاجر الیش عثمانوف سمیت دیگر کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔
اس کے علاوہ کناڈا نے ایلینا موروزووا اور ایگور یانچک کے خلاف پابندی لگائے گا۔
اس درمیان کناڈا حکومت نے اعلان کیا کہ کناڈا روس سے تیل مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگا رہا ہے۔
یو این آئی