برطانوی وزیرِ خارجہ جیرمی ہنٹ کے مطابق ایران کے اس غیر قانونی اقدام سے آبنائے ہرمز میں برطانیہ اور بین الاقوامی شپنگ کی سکیورٹی کے بارےمیں سنجیدہ سوالات پیدا ہو گئے ہیں ایران کو جلد سے جلد تیل بردار جہاز کو چھوڑ دینا چاہیے۔
جبکہ تہران کا کہنا ہے کہ جہاز بین الاقوامی بحری ضوابط کی خلاف ورزی کر رہا تھا اور ٹینکر کو اس وقت قبضے میں لیا گیا جب وہ ایک ماہی گیر کشتی سے ٹکرایا اور چھوٹے جہاز سے کی جانے والی کالز کا جواب دینے سے قاصر رہا۔
لیکن مسٹر ہنٹ نے اس الزام کی تردید کی اور کہا کہ جہاز کو عمان کے بحری حدود میں پکڑا گیا اور پھر اسے زبردستی ایران کے بحری حدود میں لے جایا گیا جو کہ 'بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی' ہے۔
مسٹر ہنٹ نے بتایا کہ ایران اپنے اس اقدام کو 'جیسے کو تیسا' کے طور پر دیکھ رہا ہے
واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ نے جبرالٹر میں ایک ایرانی تیل بردار جہاز کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
واضح رہے کہ ایرانی ٹینکر گریس 1 کو جبرالٹر کے پاس رواں ماہ کے اوائل برطانیہ نے قنضہ میں لے لیا تھا، جس کے پکڑے جانے کا سبب یہ بتایا جاتا ہے کہ وہ یورپی یونین کی پابندیوں کے باوجود شام کے لیے تیل لے جا رہا تھا۔
ایران نے اسے غیر قانونی کہا ہے لیکن مسٹر ہنٹ نے کہا کہ گریس 1 کو جائز طور پر جبرالٹر کے پانیوں میں 'مکمل طور پر قانون کے تحت' پکڑا گیا تھا۔
ایران نے یہ اقدام ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔
حالیہ واقعات کے بعد خطے میں مسلح تنازعے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے پر برطانیہ سے بات کریں گے۔ یو ایس اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی ردعمل کے لیے کوشاں ہیں۔
فرانس اور جرمنی نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ برطانوی ٹینکر کو فوری طور پر واپس کردے۔
واضح رہے کہ برطانیہ ایران پر دوہری شہریت رکھنے والی نازنین زغاری ریٹکلف کی رہائی کے لیے بھی دباؤ ڈال رہا ہے جن کو سنہ 2016 میں جاسوسی کے الزامات میں پانچ سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی تاہم وہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات سے انکار کرتی ہیں۔