انسانی حقوق کی تنظیم’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے بتایا کہ ترکی کے ڈرون طیاروں نے ادلب میں ہفتہ کو شامی سرکاری فورسز اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ جمعہ کو بھی اسی طرح کے حملوں میں 48 شامی فوجی ہلاک تھے۔
خیال رہے شام کے سیکورٹی فورسز کے فضائی حملہ میں جمعرات کو ترکی کے 34 فوجیوں کے مارے جانے کے بعد سے ترکی نے شامی فورسز پر حملہ تیز کر دیئے ہیں۔
تنظیم نے بتایا کہ ترکی کے ڈرون طیاروں نے 18 شامی گاڑیوں کو بھی تباہ کر دیا۔ ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں نے گزشتہ چار دنوں میں 14 دیہات اور شہروں پر قبضہ کر لیا ہے جن میں اسٹریٹجک طور پر انتہائی اہم شہر سراقب بھی شامل ہے۔
سراقب کو باغیوں کے قبضے سے چھڑانے کے لئے شامی سیکورٹی فورس مسلسل کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں اب تک کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
اس دوران ترکی نے شام میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بڑھا دی ہے۔ گذشتہ دو فروری سے تقریبا 3،000 فوجی گاڑیاں اور 8،000 ترکی فوجیوں نے شام کے مختلف علاقوں میں پوزیشن سنبھال لیا ہے۔ گزشتہ دو دن میں ترکی کی کئی فوجی گاڑیاں اور فوجی شام میں داخل ہوئے کیونکہ ترکی کی نگرانی والے علاقوں سے ہٹنے کے لئے شامی فوجیوں کو دی گئی 29 فروری کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے یہ ڈیڈلائن طے کی تھی۔
دوسری جانب شامی وزارت خارجہ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی ادلب میں دہشت گرد گروپوں کی حمایت کر رہا ہے، جس میں القاعدہ سے منسلک دہشت گرد اہم ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شامی فوج دہشت گرد گروپوں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گی۔