ETV Bharat / international

Russia Ukraine war 17th day: یوکرین کے شمال مغرب میں سخت لڑائی جاری ہے

یوکرین کے جنگجو اور دارالحکومت کیف کے رہائشی بھی روسی حملے کے دفاع کے لیے تیاری کر رہے ہیں کیونکہ روسی افواج نے شہر کو فوجیوں اور توپ خانے کے ساتھ گھیرے میں لے لیا ہے۔ جبکہ یوکرین کے شمال مغرب میں سخت لڑائی جاری ہےRussia Ukraine war کیونکہ خارکیف، چیرنہیوی، سومی اور ماریوپول کے شہروں کو روسی فوجیوں نے پہلے سے ہی محاصرہ میں لے رکھا ہے۔ Russia Ukraine war 17th day

Top Stories of the 17th Day of the Russia-Ukraine War
یوکرین کے شمال مغرب میں سخت لڑائی جاری ہے
author img

By

Published : Mar 12, 2022, 10:53 PM IST

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا آج 17 واں دن ہے۔ Russia Ukraine war 17th dayیوکرین میں فوجی کارروائی کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے روس نے پہلی بار ملک کے مغربی علاقوں میں بھی حملہ جاری کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق روسی فوج کا یوکرین میں 64 کلومیٹر طویل قافلہ ہے جس میں گاڑیاں، ٹینک اور توپ خانہ شامل ہے۔ کیف کے قریب پہنچ گیا ہے اور اس کا چاروں طرف سے محاصرہ کررہا ہے۔

مغربی یوکرین میں نئے فضائی حملے شروع کر کے روس نے شاید یہ پیغام دیا ہے کہ یوکرین کا کوئی خطہ محفوظ نہیں ہے۔ مغربی ممالک اور یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوج کو توقع سے زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔Russia Ukraine war

روس یوکرین جنگ کے 17ویں روز کی اہم خبریں:

روسی فوج کیف اور یوکرین کے دیگر شہروں کا محاصرہ کر رہی ہے

روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت کیف کے شمال مغرب کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ روسی فوج نے ان مقامات پر ٹینکوں سے گولے داغے جن کا اس نے پہلے ہی محاصرہ کر رکھا ہے۔ گولہ باری اس قدر شدید ہے کہ شہر کے مکین مرنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دفنانے سے قاصر ہیں اور لوگوں کو شہر چھوڑنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

بندرگاہی شہر ماریوپول میں مسلسل گولہ باری کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ لوگ خوراک اور پانی لانے اور پھنسے ہوئے شہریوں کو بچانے کی بار بار کوششیں کر رہے ہیں لیکن فائرنگ کے خوف سے وہ ناکام ہو رہے ہیں۔

برطانوی دفاعی تھنک ٹینک، رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے محقق جیک واٹلنگ نے ایک قافلے کو شہر کے مغرب کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج جنوب میں شہر کو گھیرے میں لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ واٹلنگ نے کہا کہ وہ مسلسل پست حوصلے اور لاجسٹک مسائل کی وجہ سے کیف پر حملے کی بجائے محاصرے کی تیاری کر رہے تھے۔

یوکرین کا دعویٰ، روس نے میلیٹوپول کے میئر کو اغوا کر لیا

میلیٹوپول کا میئر
میلیٹوپول کا میئر

روس نے میلیٹوپول کے میئر ایوان فیدوروف کو اغوا کر لیا ہے۔ یہ دعویٰ یوکرینی حکام نے کیا ہے۔ یہ اعلان سب سے پہلے صدارتی دفتر کے نائب سربراہ کریلو تیموشینکو نے جمعے کی رات ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا۔

یوکرین کی پارلیمنٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ "10 روسیوں کے ایک گروپ نے میلیٹوپول کے میئر کو اغوا کر لیا۔ اس نے دشمن کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا"۔

اغوا کی مذمت کرتے ہوئے، ملک کی وزارت خارجہ نے "بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایوان فیدوروف اور دیگر شہریوں کے اغوا پر فوری ردعمل دیں اور روس پر یوکرین کے لوگوں کے خلاف اپنی وحشیانہ جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھائیں۔"

زیلنسکی نے میلیٹوپول کے میئر کی رہائی کا مطالبہ کیا

زیلنسکی، نے ہفتے کو جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں کے ساتھ بات کی
زیلنسکی، نے ہفتے کو جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں کے ساتھ بات کی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی افواج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ شہر میلیٹوپول کے رہائشیوں کی کال پر توجہ دیں جنہوں نے اپنے میئر کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے احتجاج کیا۔

زیلنسکی، نے ہفتے کو جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں کے ساتھ بات کی، کہا کہ میلیٹوپول کے میئر ایوان فیڈروف کی حراست دراصل شہر کو گھٹنے ٹیکنے کی کوشش تھی۔"

زیلنسکی نے یوکرینیوں کو لڑتے رہنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ "یہ کہنا ناممکن ہے کہ ہمیں اپنی سرزمین کو آزاد کرنے کے لیے کتنے دن درکار ہوں گے، لیکن یہ کہنا ممکن ہے کہ ہم یہ کریں گے۔"

روسی فوج کا ماریوپول میں مسجد پر دھماکہ

روسی فوج کا ماریوپول میں مسجد پر دھماکہ
روسی فوج کا ماریوپول میں مسجد پر دھماکہ

یوکرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ روس کی فوج نے محاصرہ زدہ شہر ماریوپول میں 80 سے زائد افراد کو پناہ دینے والی ایک مسجد پر گولہ باری کی ہے۔ ہفتے کے روز جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں فوری طور پر ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ماریوپول میں سلطان سلیمان دی میگنیفیشنٹ اور ان کی اہلیہ روکسولانا کی یاد میں بنائی گئی مسجد (حرم سلطان) پر روسی حملہ آوروں نے گولہ باری کی۔

یوکرین کی وزارت خارجہ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ مسلسل دھماکے کی وجہ سے وہاں 80 سے زیادہ بالغ اور بچے پناہ لیے ہوئے ہیں، جن میں ترکی کے شہری بھی شامل ہیں۔

یوکرین نے ایک اور روسی جنرل کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے

یوکرین کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایک اور روسی جنرل لڑائی میں مارا گیا ہے۔وزارت داخلہ کے مشیر انتون گیراشینکو کا کہنا ہے کہ روسی میجر جنرل آندرے کولسنکوف ماریوپول پر لڑائی کے دوران کارروائی میں مارے گئے۔ یوکرائنی حکام کے مطابق وہ جنگ میں ہلاک ہونے والے تیسرے روسی جنرل ہوں گے۔

روسی فوج کی طرف سے کولسنیکوف کی موت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

اقوام متحدہ کے مطابق 564 شہری ہلاک ہوچکے ہیں

اقوام متحدہ کے مطابق  564 شہری ہلاک ہوچکے ہیں
اقوام متحدہ کے مطابق 564 شہری ہلاک ہوچکے ہیں

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی فوج کی کاروائیوں کے دوران مارے گئے شہریوں کی تعداد 564 ہوگئی ہے۔ہلاک افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جبکہ ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

روس کے حملے کے بعد سے تقریباً 1,300 یوکرینی فوجی مارے گئے: زیلینسکی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی

ملک کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کی طرف سے اپنے مغرب نواز پڑوسی پر حملے کے بعد سے تقریباً 1,300 یوکرائنی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔یہ پہلا موقع ہے جب صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین کی متوقع فوجی ہلاکتوں کا ذکر کیا۔

یوکرین کی مسلح افواج کا اندازہ ہے کہ روسی ہلاکتیں 12,000 سے زیادہ ہیں۔

زیلنسکی نے کہا کہ کئی دہائیوں میں سب سے بڑے نقصانات کو برداشت کرنے کے بعد روس یوکرین میں نئی ​​افواج بھیج رہا ہے۔

بائیڈن نے خبردار کیا، اگر ناٹو روس یوکرائن جنگ میں گیا تو تیسری عالمی جنگ ہوگی

امریکی صدر جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا کہ روس کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی قیمت ادا کرے گا۔ لیکن امریکہ یوکرین میں روس سے نہیں لڑے گا کیونکہ ناٹو اور ماسکو کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ کے آغاز کا باعث بنے گا۔

بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا، ’’ہم یورپ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور صحیح پیغام دیں گے۔‘‘ ہم امریکہ، پوری طاقت کے ساتھ ناٹو کی سرزمین کے ایک ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے اور ناٹو کی مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے۔ ناٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری جنگ عظیم کا باعث بنے گا۔ یہ ایسی چیز ہوگی جسے ہمیں روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ روس کبھی بھی یوکرین پر فتح حاصل نہیں کر سکے گا۔'ہم یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم غاصب حکمرانوں کو دنیا کی سمت کا فیصلہ نہیں کرنے دیں گے۔

جرمن اور فرانسیسی رہنماوں نے پوتن سے بات کی

روسی صدر ولادیمیر پوتن
روسی صدر ولادیمیر پوتن

جرمن چانسلر اولاف شولز اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بات کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں فوری جنگ بندی پر اتفاق کریں۔

اولاف شولز کے دفتر نے کہا کہ ہفتہ کو 75 منٹ کی کال دراصل یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں کا ہی حصہ تھی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں نے پوتن سے تنازع کا سفارتی حل تلاش کرنے کا عمل شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ کال کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

یوکرین کے واسیلکیو میں میزائل حملہ

یوکرین کے واسیلکیو میں میزائل حملہ
یوکرین کے واسیلکیو میں میزائل حملہ

یوکرین کے شہرواسلکیو میں ہفتہ کو آٹھ روسی میزائل داغے گئے اور چیرنیہیو میں ایک ہوٹل پر بھی حملہ کیا گیا ۔ مقامی حکام نے یہ اطلاع دی۔

واسیلکیو شہرکی میئر نتالیہ بالسینووچ نے فیس بک پر لکھا ’’آج صبح تقریباً 7 بجے دشمن افواج نے واسیلکیو شہر پر فائرنگ کی ۔ آٹھ میزائل داغے، ایئرپورٹ پر فائرنگ کی ۔ جس کے بعد ایئرپورٹ، رن وے مکمل طور پر تباہ ہوگیا‘‘ ۔

انہوں نے کہا’’ میزائل حملے میں گولہ بارود کے ڈپو میں بھی دھماکہ ہوا اور اب بھی مسلسل دھماکے ہو رہے ہیں ۔ایندھن کے ساتھ ساتھ گودام بھی تباہ ہو گیا ‘‘۔

مشرق وسطیٰ سے ہزاروں رضاکار یوکرین کے خلاف لڑائی میں شامل ہو سکتے ہیں

ڈونیٹسک کے علاقے میں روس کی حمایت یافتہ علیحدگی پسند حکومت کے سربراہ ڈینس پوشیلین نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ہزاروں رضاکار جلد ہی علیحدگی پسندوں میں شامل ہو کر یوکرین کی فوج کے خلاف کندھے سے کندھا ملا کر لڑ سکتے ہیں۔

ان کے تبصرے روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جب روسی حکام کو مشرق وسطیٰ سے 16,000 سے زائد افراد کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جو یوکرین میں روسی فوجی کارروائی میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا آج 17 واں دن ہے۔ Russia Ukraine war 17th dayیوکرین میں فوجی کارروائی کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے روس نے پہلی بار ملک کے مغربی علاقوں میں بھی حملہ جاری کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق روسی فوج کا یوکرین میں 64 کلومیٹر طویل قافلہ ہے جس میں گاڑیاں، ٹینک اور توپ خانہ شامل ہے۔ کیف کے قریب پہنچ گیا ہے اور اس کا چاروں طرف سے محاصرہ کررہا ہے۔

مغربی یوکرین میں نئے فضائی حملے شروع کر کے روس نے شاید یہ پیغام دیا ہے کہ یوکرین کا کوئی خطہ محفوظ نہیں ہے۔ مغربی ممالک اور یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوج کو توقع سے زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔Russia Ukraine war

روس یوکرین جنگ کے 17ویں روز کی اہم خبریں:

روسی فوج کیف اور یوکرین کے دیگر شہروں کا محاصرہ کر رہی ہے

روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت کیف کے شمال مغرب کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ روسی فوج نے ان مقامات پر ٹینکوں سے گولے داغے جن کا اس نے پہلے ہی محاصرہ کر رکھا ہے۔ گولہ باری اس قدر شدید ہے کہ شہر کے مکین مرنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دفنانے سے قاصر ہیں اور لوگوں کو شہر چھوڑنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

بندرگاہی شہر ماریوپول میں مسلسل گولہ باری کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ لوگ خوراک اور پانی لانے اور پھنسے ہوئے شہریوں کو بچانے کی بار بار کوششیں کر رہے ہیں لیکن فائرنگ کے خوف سے وہ ناکام ہو رہے ہیں۔

برطانوی دفاعی تھنک ٹینک، رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے محقق جیک واٹلنگ نے ایک قافلے کو شہر کے مغرب کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج جنوب میں شہر کو گھیرے میں لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ واٹلنگ نے کہا کہ وہ مسلسل پست حوصلے اور لاجسٹک مسائل کی وجہ سے کیف پر حملے کی بجائے محاصرے کی تیاری کر رہے تھے۔

یوکرین کا دعویٰ، روس نے میلیٹوپول کے میئر کو اغوا کر لیا

میلیٹوپول کا میئر
میلیٹوپول کا میئر

روس نے میلیٹوپول کے میئر ایوان فیدوروف کو اغوا کر لیا ہے۔ یہ دعویٰ یوکرینی حکام نے کیا ہے۔ یہ اعلان سب سے پہلے صدارتی دفتر کے نائب سربراہ کریلو تیموشینکو نے جمعے کی رات ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا۔

یوکرین کی پارلیمنٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ "10 روسیوں کے ایک گروپ نے میلیٹوپول کے میئر کو اغوا کر لیا۔ اس نے دشمن کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا"۔

اغوا کی مذمت کرتے ہوئے، ملک کی وزارت خارجہ نے "بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایوان فیدوروف اور دیگر شہریوں کے اغوا پر فوری ردعمل دیں اور روس پر یوکرین کے لوگوں کے خلاف اپنی وحشیانہ جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھائیں۔"

زیلنسکی نے میلیٹوپول کے میئر کی رہائی کا مطالبہ کیا

زیلنسکی، نے ہفتے کو جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں کے ساتھ بات کی
زیلنسکی، نے ہفتے کو جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں کے ساتھ بات کی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی افواج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ شہر میلیٹوپول کے رہائشیوں کی کال پر توجہ دیں جنہوں نے اپنے میئر کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے احتجاج کیا۔

زیلنسکی، نے ہفتے کو جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں کے ساتھ بات کی، کہا کہ میلیٹوپول کے میئر ایوان فیڈروف کی حراست دراصل شہر کو گھٹنے ٹیکنے کی کوشش تھی۔"

زیلنسکی نے یوکرینیوں کو لڑتے رہنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ "یہ کہنا ناممکن ہے کہ ہمیں اپنی سرزمین کو آزاد کرنے کے لیے کتنے دن درکار ہوں گے، لیکن یہ کہنا ممکن ہے کہ ہم یہ کریں گے۔"

روسی فوج کا ماریوپول میں مسجد پر دھماکہ

روسی فوج کا ماریوپول میں مسجد پر دھماکہ
روسی فوج کا ماریوپول میں مسجد پر دھماکہ

یوکرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ روس کی فوج نے محاصرہ زدہ شہر ماریوپول میں 80 سے زائد افراد کو پناہ دینے والی ایک مسجد پر گولہ باری کی ہے۔ ہفتے کے روز جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں فوری طور پر ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ماریوپول میں سلطان سلیمان دی میگنیفیشنٹ اور ان کی اہلیہ روکسولانا کی یاد میں بنائی گئی مسجد (حرم سلطان) پر روسی حملہ آوروں نے گولہ باری کی۔

یوکرین کی وزارت خارجہ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ مسلسل دھماکے کی وجہ سے وہاں 80 سے زیادہ بالغ اور بچے پناہ لیے ہوئے ہیں، جن میں ترکی کے شہری بھی شامل ہیں۔

یوکرین نے ایک اور روسی جنرل کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے

یوکرین کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایک اور روسی جنرل لڑائی میں مارا گیا ہے۔وزارت داخلہ کے مشیر انتون گیراشینکو کا کہنا ہے کہ روسی میجر جنرل آندرے کولسنکوف ماریوپول پر لڑائی کے دوران کارروائی میں مارے گئے۔ یوکرائنی حکام کے مطابق وہ جنگ میں ہلاک ہونے والے تیسرے روسی جنرل ہوں گے۔

روسی فوج کی طرف سے کولسنیکوف کی موت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

اقوام متحدہ کے مطابق 564 شہری ہلاک ہوچکے ہیں

اقوام متحدہ کے مطابق  564 شہری ہلاک ہوچکے ہیں
اقوام متحدہ کے مطابق 564 شہری ہلاک ہوچکے ہیں

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی فوج کی کاروائیوں کے دوران مارے گئے شہریوں کی تعداد 564 ہوگئی ہے۔ہلاک افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جبکہ ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

روس کے حملے کے بعد سے تقریباً 1,300 یوکرینی فوجی مارے گئے: زیلینسکی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی

ملک کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کی طرف سے اپنے مغرب نواز پڑوسی پر حملے کے بعد سے تقریباً 1,300 یوکرائنی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔یہ پہلا موقع ہے جب صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین کی متوقع فوجی ہلاکتوں کا ذکر کیا۔

یوکرین کی مسلح افواج کا اندازہ ہے کہ روسی ہلاکتیں 12,000 سے زیادہ ہیں۔

زیلنسکی نے کہا کہ کئی دہائیوں میں سب سے بڑے نقصانات کو برداشت کرنے کے بعد روس یوکرین میں نئی ​​افواج بھیج رہا ہے۔

بائیڈن نے خبردار کیا، اگر ناٹو روس یوکرائن جنگ میں گیا تو تیسری عالمی جنگ ہوگی

امریکی صدر جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا کہ روس کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی قیمت ادا کرے گا۔ لیکن امریکہ یوکرین میں روس سے نہیں لڑے گا کیونکہ ناٹو اور ماسکو کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ کے آغاز کا باعث بنے گا۔

بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا، ’’ہم یورپ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور صحیح پیغام دیں گے۔‘‘ ہم امریکہ، پوری طاقت کے ساتھ ناٹو کی سرزمین کے ایک ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے اور ناٹو کی مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے۔ ناٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری جنگ عظیم کا باعث بنے گا۔ یہ ایسی چیز ہوگی جسے ہمیں روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ روس کبھی بھی یوکرین پر فتح حاصل نہیں کر سکے گا۔'ہم یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم غاصب حکمرانوں کو دنیا کی سمت کا فیصلہ نہیں کرنے دیں گے۔

جرمن اور فرانسیسی رہنماوں نے پوتن سے بات کی

روسی صدر ولادیمیر پوتن
روسی صدر ولادیمیر پوتن

جرمن چانسلر اولاف شولز اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بات کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں فوری جنگ بندی پر اتفاق کریں۔

اولاف شولز کے دفتر نے کہا کہ ہفتہ کو 75 منٹ کی کال دراصل یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں کا ہی حصہ تھی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں نے پوتن سے تنازع کا سفارتی حل تلاش کرنے کا عمل شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ کال کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

یوکرین کے واسیلکیو میں میزائل حملہ

یوکرین کے واسیلکیو میں میزائل حملہ
یوکرین کے واسیلکیو میں میزائل حملہ

یوکرین کے شہرواسلکیو میں ہفتہ کو آٹھ روسی میزائل داغے گئے اور چیرنیہیو میں ایک ہوٹل پر بھی حملہ کیا گیا ۔ مقامی حکام نے یہ اطلاع دی۔

واسیلکیو شہرکی میئر نتالیہ بالسینووچ نے فیس بک پر لکھا ’’آج صبح تقریباً 7 بجے دشمن افواج نے واسیلکیو شہر پر فائرنگ کی ۔ آٹھ میزائل داغے، ایئرپورٹ پر فائرنگ کی ۔ جس کے بعد ایئرپورٹ، رن وے مکمل طور پر تباہ ہوگیا‘‘ ۔

انہوں نے کہا’’ میزائل حملے میں گولہ بارود کے ڈپو میں بھی دھماکہ ہوا اور اب بھی مسلسل دھماکے ہو رہے ہیں ۔ایندھن کے ساتھ ساتھ گودام بھی تباہ ہو گیا ‘‘۔

مشرق وسطیٰ سے ہزاروں رضاکار یوکرین کے خلاف لڑائی میں شامل ہو سکتے ہیں

ڈونیٹسک کے علاقے میں روس کی حمایت یافتہ علیحدگی پسند حکومت کے سربراہ ڈینس پوشیلین نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ہزاروں رضاکار جلد ہی علیحدگی پسندوں میں شامل ہو کر یوکرین کی فوج کے خلاف کندھے سے کندھا ملا کر لڑ سکتے ہیں۔

ان کے تبصرے روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جب روسی حکام کو مشرق وسطیٰ سے 16,000 سے زائد افراد کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جو یوکرین میں روسی فوجی کارروائی میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.