ETV Bharat / international

امریکی فوج بھی تُرک حملے کی زد میں - ترکی کی جانب سے شام کے شہر کوبانی میں کیے گئے حملے

ترکی کی جانب سے شام کے شہر کوبانی میں کیے گئے حملے کی زد میں امریکی فوجی بھی آگئے لیکن کوئی زخمی نہیں ہوا۔

امریکی فوج بھی تُرک حملے کی زد میں
author img

By

Published : Oct 12, 2019, 12:02 PM IST


امریکی وزارت دفاع کی پریس مہم کے ڈائریکٹر بروک ڈی والٹ نے ایک بیان جاری کرکے امریکی فوجی کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ڈی والٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ جمعہ کی رات تقریباً نو بجے ترک فوجی اڈوں سے کوبانی پر حملےکیے گئے اور وہاں امریکی فوجی بھی موجود تھے۔ حملے کی وجہ سے یہ دھماکہ امریکی فوج کے سکیورٹی کے علاقے سے کچھ میٹر کے فاصلے پر ہوا۔

اطلاعات کے مطابق ترکی کوبانی میں امریکی فوج کی موجودگی سے واقف ہے۔ اس حملے میں کسی امریکی فوجی کے مارے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور بتایا جاتا ہے کہ سب محفوظ ہیں۔

اس سے قبل بدھ کے روز ترکی نے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کی فوج اور دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ’آپریشن پیس اسپرنگ ‘کے نام سے اپنی فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

مزید پڑھیں : فوجی مہم کو روکنے سے ترکی کا انکار

ترکی کا کہنا ہے کہ وہ یہ حملہ اپنی سرحد کے قریب محفوظ علاقہ (سیف زون) بنانے کے لیے کر رہا ہے۔

ترکی کی فوجی مہم پر عرب لیگ، یوروپی یونین کے ممبروں سمیت مغربی ممالک نے بھی تنقید کی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے حمایت یافتہ کرد جنگجو شام میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ دولت اسلامیہ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

شام کا شمالی علاقہ اس وقت شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے زیر قبضہ ہے، جس کی قیادت کرد جنگجوؤں نے کی ہے، ترکی کا خیال ہے کہ اس کا تعلق وائی پی جی جنگجوؤں جیسے کردین ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے ہے۔

وائی بی جی :


پیپلز پروٹیکشن یونٹ یا عوامی دفاعی یونٹ (وائی بی جی ) شام میں بنیادی طور پر کرد گروپ ہے اور شامی ڈیموکریٹک فورسز کا بنیادی جزو ہے۔ وائی بی جی زیادہ تر نسلی کردوں پر مشتمل ہے، لیکن اس میں عرب اور غیر ملکی رضاکار بھی شامل ہیں۔ اس کا شامی فوجی ملٹری کونسل ہے۔

شام کی موجودہ حکومت نے ترکی کے اس فوجی آپریشن کی شدید مذمت کی ہے۔


امریکی وزارت دفاع کی پریس مہم کے ڈائریکٹر بروک ڈی والٹ نے ایک بیان جاری کرکے امریکی فوجی کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ڈی والٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ جمعہ کی رات تقریباً نو بجے ترک فوجی اڈوں سے کوبانی پر حملےکیے گئے اور وہاں امریکی فوجی بھی موجود تھے۔ حملے کی وجہ سے یہ دھماکہ امریکی فوج کے سکیورٹی کے علاقے سے کچھ میٹر کے فاصلے پر ہوا۔

اطلاعات کے مطابق ترکی کوبانی میں امریکی فوج کی موجودگی سے واقف ہے۔ اس حملے میں کسی امریکی فوجی کے مارے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور بتایا جاتا ہے کہ سب محفوظ ہیں۔

اس سے قبل بدھ کے روز ترکی نے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کی فوج اور دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ’آپریشن پیس اسپرنگ ‘کے نام سے اپنی فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

مزید پڑھیں : فوجی مہم کو روکنے سے ترکی کا انکار

ترکی کا کہنا ہے کہ وہ یہ حملہ اپنی سرحد کے قریب محفوظ علاقہ (سیف زون) بنانے کے لیے کر رہا ہے۔

ترکی کی فوجی مہم پر عرب لیگ، یوروپی یونین کے ممبروں سمیت مغربی ممالک نے بھی تنقید کی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے حمایت یافتہ کرد جنگجو شام میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ دولت اسلامیہ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

شام کا شمالی علاقہ اس وقت شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے زیر قبضہ ہے، جس کی قیادت کرد جنگجوؤں نے کی ہے، ترکی کا خیال ہے کہ اس کا تعلق وائی پی جی جنگجوؤں جیسے کردین ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے ہے۔

وائی بی جی :


پیپلز پروٹیکشن یونٹ یا عوامی دفاعی یونٹ (وائی بی جی ) شام میں بنیادی طور پر کرد گروپ ہے اور شامی ڈیموکریٹک فورسز کا بنیادی جزو ہے۔ وائی بی جی زیادہ تر نسلی کردوں پر مشتمل ہے، لیکن اس میں عرب اور غیر ملکی رضاکار بھی شامل ہیں۔ اس کا شامی فوجی ملٹری کونسل ہے۔

شام کی موجودہ حکومت نے ترکی کے اس فوجی آپریشن کی شدید مذمت کی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.