ETV Bharat / international

فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کی تفتیش شروع، فلسطینیوں کا خیر مقدم

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ 'آئی سی سی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا باقاعدہ طور پر آغاز کیا ہے'۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت کا فیصلے پر فلسطینیوں اور اسرائیل کا متضاد رد عمل
بین الاقوامی فوجداری عدالت کا فیصلے پر فلسطینیوں اور اسرائیل کا متضاد رد عمل
author img

By

Published : Mar 4, 2021, 5:24 PM IST

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو جاری ایک بیان میں عالمی فوج داری عدالت کی پراسیکیوٹر جنرل فاتوؤ بینسودا نےکہا کہ' پراسیکیوٹر کے دفتر نے فلسطین میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کر دی ہیں' پانچ فروری کو عدالت نے کہا کہ' غزہ اور مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اوران علاقوں میں ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔ جبکہ امریکہ اور اسرائیل نے اس اعلان پر سخت اعتراض کیا لیکن فلسطینیوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

بنسودا نے دسمبر 2019 میں کہا تھا کہ اسرائیلی فوج اور حماس جیسے مسلح فلسطینی گروہوں نے ممکنہ طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ جنگی جرائم کے یہ واقعات مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں کیے گیے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگلا قدم اس بات کا تعین اور تشخیص کرنا ہوگا کہ اسرائیل یا فلسطینی حکام نے خود ان جرائم کی کس حد تک تحقیقات کی ہیں۔ اس تناظر میں فلسطینی اتھارٹی نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ فلسطین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ' یہ دیرینہ اقدام فلسطین کی انصاف اور احتساب کے حصول کے لیے انتھک کوششوں کا ثمرہ ہے جو فلسطینی عوام کے مطالبے کا عکاس ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی ریاست کی طرف سے کیے جانے والے مسلسل، منظم اور وسیع پیمانے پر جرائم کے ثبوت موجود ہیں۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بھی عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کے لیے انصاف کے حصول کی طرف اہم پیش رفت قرار دیا۔

عالمی عدالت کے اس اقدام پر فلسطینیوں اور اسرائیل کا متضاد رد عمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے عالمی فوج داری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا ہے، جب کہ اسرائیل نے اس اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے مطابق 'عالمی فوج داری عدالت فلسطین کی صورتحال اور فلسطینی اراضی میں جنگی جرائم سے متعلق کیسز کی تحقیقات شروع کر رہی ہے۔

دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بنجامین نیتن یاھو نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اعلان کے بعد کہا کہ' دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کا فیصلہ دشمنی پرمبنی ہے' انہوں نے مزید کہا کہ'عالمی فوج داری عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے بہادر اور اخلاقی اقدار کے پابند فوجی افسران کو عسکریت پسند قرار دے۔ یہ ایک ایسی عدالت ہے جو ہمیں اپنے دارالحکومت یروشلم میں مکان بنانے سے روکتی ہے اور مکان بنانے کو جنگی جرم قرار دیتی ہے۔'

مزید پڑھیں: بھارت میں جمہوری نظام کمزور ہو رہا ہے: فریڈم ہاؤس کی رپورٹ

منگل کے روز اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا کہ' ان کا ملک سینکڑوں اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کے لیے کوشاں ہے، جو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ذریعہ ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا نشانہ بن سکتے ہیں۔'

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو جاری ایک بیان میں عالمی فوج داری عدالت کی پراسیکیوٹر جنرل فاتوؤ بینسودا نےکہا کہ' پراسیکیوٹر کے دفتر نے فلسطین میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کر دی ہیں' پانچ فروری کو عدالت نے کہا کہ' غزہ اور مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اوران علاقوں میں ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔ جبکہ امریکہ اور اسرائیل نے اس اعلان پر سخت اعتراض کیا لیکن فلسطینیوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

بنسودا نے دسمبر 2019 میں کہا تھا کہ اسرائیلی فوج اور حماس جیسے مسلح فلسطینی گروہوں نے ممکنہ طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ جنگی جرائم کے یہ واقعات مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں کیے گیے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگلا قدم اس بات کا تعین اور تشخیص کرنا ہوگا کہ اسرائیل یا فلسطینی حکام نے خود ان جرائم کی کس حد تک تحقیقات کی ہیں۔ اس تناظر میں فلسطینی اتھارٹی نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ فلسطین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ' یہ دیرینہ اقدام فلسطین کی انصاف اور احتساب کے حصول کے لیے انتھک کوششوں کا ثمرہ ہے جو فلسطینی عوام کے مطالبے کا عکاس ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی ریاست کی طرف سے کیے جانے والے مسلسل، منظم اور وسیع پیمانے پر جرائم کے ثبوت موجود ہیں۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بھی عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کے لیے انصاف کے حصول کی طرف اہم پیش رفت قرار دیا۔

عالمی عدالت کے اس اقدام پر فلسطینیوں اور اسرائیل کا متضاد رد عمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے عالمی فوج داری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا ہے، جب کہ اسرائیل نے اس اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے مطابق 'عالمی فوج داری عدالت فلسطین کی صورتحال اور فلسطینی اراضی میں جنگی جرائم سے متعلق کیسز کی تحقیقات شروع کر رہی ہے۔

دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بنجامین نیتن یاھو نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اعلان کے بعد کہا کہ' دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کا فیصلہ دشمنی پرمبنی ہے' انہوں نے مزید کہا کہ'عالمی فوج داری عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے بہادر اور اخلاقی اقدار کے پابند فوجی افسران کو عسکریت پسند قرار دے۔ یہ ایک ایسی عدالت ہے جو ہمیں اپنے دارالحکومت یروشلم میں مکان بنانے سے روکتی ہے اور مکان بنانے کو جنگی جرم قرار دیتی ہے۔'

مزید پڑھیں: بھارت میں جمہوری نظام کمزور ہو رہا ہے: فریڈم ہاؤس کی رپورٹ

منگل کے روز اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا کہ' ان کا ملک سینکڑوں اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کے لیے کوشاں ہے، جو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ذریعہ ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا نشانہ بن سکتے ہیں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.