روس کے جنرل اسٹاف آف آرمڈ فورسز کے سربراہ ویلری گیراسموو نے یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ’موجودہ دور میں شامی حکومت کو ضروری امداد مہیا کرانے کے لیے فوج کے جوانوں کی تعداد کافی ہے‘۔
گیراسموو کے مطابق روسی ملٹری پولیس نے شام میں دہشت گردوں سے علاقوں کو آزاد کرانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملٹری پولیس فی الحال كوبانی اور الجزیرہ میں گشتی مشن میں مصروف ہے اور ترکی کی مہم ’پیس سپرنگ کے دائرے علاقوں میں جنگ بندی پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ واضح ر ہے کہ روس نے شام کے صدر بشار الاسد کی درخواست پر ستمبر سنہ 2015 میں شام میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فوجی مہم شروع کی تھی۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 11 دسمبر سنہ 2018 کو شام میں داعش دہشت گرد تنظیم کی شکست کے اعلان کے ایک ہفتے بعد ملک سے روسی فوجیوں کے ایک دستے کو واپس بلانے کی ہدایت جاری کی تھی۔