ترکی کے وزیر خارجہ میولوت چاؤش اوغلو نے گزشتہ روز کہاکہ بلاشبہ، روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے، عام شہری مارے جا رہے ہیں، اس کے ساتھ سمجھوتہ کرنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ترکی دیکھ رہا ہے کہ دونوں فریقین ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔Russia Ukraine Tension
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کے ساتھ رابطے میں ہے لیکن انہوں نے مذاکرات کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ترکی یوکرین کے صدر زیلینسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ملاقات کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔Russia Ukraine Talks
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم قیام امن کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں‘‘۔
واضح رہے کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف اور یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے رواں ماہ کے اوائل میں ترکی کے شہر انطالیہ میں ملاقات کی تھی تاہم اس بات چیت کا کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
Russia Ukraine Talks: روس اور یوکرین اہم مسائل پر معاہدے کے قریب ہیں، ترکی کا دعویٰ
اسی دوران سوئٹزرلینڈ کے صدر اگنازیو کیسس نے بھی کہا ہے کہ سوئٹزرلینڈ یوکرین اور روس کے درمیان امن مذاکرات کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا ’’سوئٹزرلینڈ پس پردہ ثالث کا کردار ادا کرنے یا مذاکرات کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں ثالثی اور انسانی روایات دونوں ہیں‘‘۔
روسری خبر رساں ایجنسی ٹاس نے کہا کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے 16 مارچ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ سوئس اتحادیوں نے ماسکو اور کیف کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کی تجویز کے ساتھ ان سے رابطہ کیا ہے۔
سوئٹزرلینڈ، جو یوروپی یونین کا رکن نہیں ہے، نے روس کے خلاف پابندیوں کی حمایت کی ہے۔
ٹاس کے مطابق سوئٹزرلینڈ کو 7 مارچ کو روسی حکومت کی طرف سے عائد پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔