ETV Bharat / international

روس نے آکس معاہدہ کو علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا - آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی کمیٹی میں روسی نمائندے اینڈری بیلوسوف نے آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ (آکس) کے مابین سیکورٹی معاہدہ کو علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

Russia called the aukus agreement is a threat to regional security
روس نے آکس معاہدہ کو علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا
author img

By

Published : Nov 6, 2021, 10:49 PM IST

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی میں روسی نمائندے اینڈری بیلوسوف نے کہا کہ روس نے آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ (آکس) کے مابین سیکورٹی معاہدہ پر چین اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے اراکین کی طرف سے ظاہر کی تشویش شیئر کی ہے اور اسے علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

بیلوسوف نے کہا کہ ہم نے یو این کمیٹی میں چین کی طرف سے ظاہر کی گئیں تشویش شیئر کی ہے۔ آسیان ممالک کی طرف سے آکس پر کافی سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

کیونکہ ان کا خیال ہے کہ یہ سہ رخی تکنیکی شراکت داری علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ مثال کے طور پر انڈونیشیا اور ملائشیا نے کہا ہے کہ اس اقدام کے سے علاقہ میں ہتھیاروں کی ذخیرہ اندوزی کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آسیان کو اس بارے میں زیادہ معلومات دینے کی ضرورت ہے کہ اس سہ رخی تعاون کے تحت کس طرح کے کام کیے جائیں گے۔

اس کے بارے میں کچھ پتہ لگنے کے بعد ہی ہم سیکورٹی، جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام اور مختلف بین الاقوامی معاہدوں کے فریم ورک کے تحت شرکا کے عزائم پر مبنی اس اقدام کے اثرات کے بارے میں کسی نتیجہ پر پہنچ سکیں گے اور اس بارے میں کوئی سوال اٹھا سکیں گے۔

(یو این آئی)

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی میں روسی نمائندے اینڈری بیلوسوف نے کہا کہ روس نے آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ (آکس) کے مابین سیکورٹی معاہدہ پر چین اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے اراکین کی طرف سے ظاہر کی تشویش شیئر کی ہے اور اسے علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

بیلوسوف نے کہا کہ ہم نے یو این کمیٹی میں چین کی طرف سے ظاہر کی گئیں تشویش شیئر کی ہے۔ آسیان ممالک کی طرف سے آکس پر کافی سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

کیونکہ ان کا خیال ہے کہ یہ سہ رخی تکنیکی شراکت داری علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ مثال کے طور پر انڈونیشیا اور ملائشیا نے کہا ہے کہ اس اقدام کے سے علاقہ میں ہتھیاروں کی ذخیرہ اندوزی کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آسیان کو اس بارے میں زیادہ معلومات دینے کی ضرورت ہے کہ اس سہ رخی تعاون کے تحت کس طرح کے کام کیے جائیں گے۔

اس کے بارے میں کچھ پتہ لگنے کے بعد ہی ہم سیکورٹی، جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام اور مختلف بین الاقوامی معاہدوں کے فریم ورک کے تحت شرکا کے عزائم پر مبنی اس اقدام کے اثرات کے بارے میں کسی نتیجہ پر پہنچ سکیں گے اور اس بارے میں کوئی سوال اٹھا سکیں گے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.