برطانوی کابینہ کی آج شام سندرلینڈ شہر میں علامتی میٹنگ بھی ہوگی، یہ وہی مقام ہے جہاں سے بریگزٹ کا سب سے پہلے اعلان کیا گیا تھا۔
یورپی یونین کی پارلیمان نے برطانیہ کی یونین سے علیحدگی کی منظوری دے دی۔
![now Britain permanently exit from the European Union](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/5910088_fff.jpg)
برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کی یہ آخری کڑی تھی جو مکمل ہو گئی ہے۔ اب بروز جمعہ 31 جنوری 2020 سے برطانیہ یونین کا حصہ نہیں رہے گا۔
![now Britain permanently exit from the European Union](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/5910088_fghdg.jpg)
وزیراعظم بورس جانسن بریگزٹ کے بارے میں بیان بھی جاری کریں گے جس میں وہ واضح کریں گے کہ بریگزٹ نقطہ انجام نہیں، برطانیہ کے لیے نقطہ آغاز ثابت ہوگا، برطانیہ کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے منصوبہ پیش کیے جانے کا بھی امکان ہے۔
![now Britain permanently exit from the European Union](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/5910088_ddddd.jpg)
پارلیمان میں گفتگو کرتے ہوئے یورپین کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈیر لیئن کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور یونین کے درمیان کوئی نئی شراکت داری وہ تمام فوائد اور سہولیات واپس نہیں لا سکیں گی جو یونین کا حصہ ہوتے ہوئے برطانیہ کو حاصل تھیں۔
![now Britain permanently exit from the European Union](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/5910088_ddfff.jpg)
واضح رہے کہ برطانیہ کی دو بڑی سیاسی جماعتوں لیبر پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی کے مابین ایک عرصے سے یہ مسئلہ زیربحث تھا کہ آیا برطانیہ کو یونین کا حصہ رہنا چاہئے یا اس سے الگ ہوجانا چاہئے۔
![now Britain permanently exit from the European Union](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/5910088_dff.jpg)
جس کے بعد برطانیہ کے عوام میں بھی یہ موضوع زیربحث رہا۔ اس حوالے سے جون 2016 میں لیبر پارٹی کی حکومت نے ریفرنڈم کرایا تھا جس میں برطانوی عوام نے یورپی یونین کے حق میں فیصلہ صادر کیا تھا،تب سے یہ مہم مزید زور پکڑ گئی۔
![now Britain permanently exit from the European Union](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/5910088_dffff.jpg)
مزید پڑھیں: یورپی پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل کو منظور دی
بعدازاں کنزرویٹو پارٹی برسراقتدار آئی تو ان کو سادہ اکثریت حاصل تھی۔ دارالعوام (ہائوس آف کامن) میں انہیں بل پاس کرانے میں دشواریاں پیش آتی رہیں۔