مقامی میڈیا کے مطابق روحانی نے بدھ کی شب ایک پریس کانفرنس میں جوہری تحقیق اور ترقی کے پروگرام کو توسیع دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران 2015 کے جوہری معاہدے میں ’جوائنٹ کمپری ہینسو ایکشن پلان‘ کے ذریعہ مقرر جوہری تحقیق و ترقی کی سرگرمیوں پر سے پابندیاں هٹائےگا۔
انہوں نے کہا، ’’ایران کی توانائی آرگنائزیشن آف ایران (اے ای يوآئی) کو جو بھی تکنیکی ضرورت ہے، اس پر فوری طور پر تحقیق اور فروغ دینے کے لئے کہا جائے گا اور جوہری معاہدے میں موجود سبھی پابندیاں ہٹا لی جائیں گی۔
انہوں نے کہا، "ہم بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی میں اور ایک پرامن اسٹرکچر کے اندر رہتے ہوئے تکنیکی طور پر جو کچھ بھی ضرورت ہو گی اسے مکمل کریں گے‘‘۔
روحانی نے کہا ہے کہ جوہری معاہدہ پر ایران اور یوروپی فریقوں کے درمیان بات چیت میں پیش رفت کے باوجود معاہدے کے تحت ایران کے مفادات سے متعلق اب تک آخری سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔ لہذا ایران جوہری معاہدے کے لئے اپنے وعدوں کو کمتر کرنے کے لئے تیسرا قدم اٹھائے گا، اور جلد ہی اس کا اعلان کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ تیسرا قدم اسی لئے انتہائی اہم ہے۔کیونکہ یہ قدم ایران کے جوہری توانائی تنظیم کی سرگرمیوں میں تیزی لائے گا. انہوں نے کہا کہ میری نظر میں یہ سب سے اہم قدم ہے جسے ہم کرنے جا رہے ہیں، اور اس کے غیر معمولی نتائج نکلیں گے۔