بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ بھارت افغانستان (Bharat Afghanistan) میں رونما ہونے والے واقعات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔ فی الوقت ہماری توجہ اس جنگ زدہ ملک میں موجود بھارتی شہریوں کی حفاظت اور محفوظ واپسی پر ہے۔ وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر (S Jaishankar) نے بدھ کو نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ بھارت طالبان قیادت (Taliban leadership) کو کیسے دیکھتا ہے اور اس سے کیسے ڈیل کرے گا۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'یہ ابھی شروعاتی دن ہیں۔'
وزیر خارجہ نے اس کے متعلق براہ راست جواب نہیں دیا کہ کیا بھارت طالبان کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہ کیا بھارت نے حالیہ دنوں میں طالبان سے کوئی رابطہ کیا ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ "اس وقت ہم کابل کی صورتحال پر توجہ مرکوز کررہے ہیں، طالبان اور ان کے نمائندے کابل پہنچ چکے ہیں اس لیے مجھے لگتا ہے کہ ہمیں چیزوں کو وہاں سے شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا بھارت افغانستان میں سرمایہ کاری کرے گا اور اس کے ساتھ منسلک رہے گا، جے شنکر نے کہا کہ "افغانستان کے لوگوں کے ساتھ تاریخی تعلقات جاری ہیں۔" انہوں نے کہا کہ 'یہ آنے والے دنوں میں ہمارے نقطۂ نظر کا تعین کرے گا۔ میرے خیال میں یہ شروعاتی دن ہیں اور ہماری توجہ وہاں کے بھارتی لوگوں کی حفاظت پر ہے۔
جے شنکر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امن قائم کرنے کے بارے میں کھلی بحث کی۔ صدارت کے بعد شنکر نے صحافیوں کو بتایا کہ "یہ (افغانستان کی صورتحال) یہاں میری بات چیت کا مرکز ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ ساتھ امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ بھی اس پر بات چیت کررہا ہوں۔''
یہ بھی پڑھیں: Afghanistan: کابل چھوڑنے کے بعد اشرف غنی کا پہلا ویڈیو، اپنے ساتھ رقم لے جانے کے الزام کی تردید کی
واضح رہے کہ بھارت اگست کے مہینے کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت کررہا ہے۔
وزیر خارجہ پیر کو نیویارک پہنچے کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ کے طاقتور ادارے کی طرف سے بھارت کی صدارت میں یہ دوسرا اجلاس ہے، جس میں دس دنوں میں جنگ زدہ ملک کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا ہے۔