بھارت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 12 دیگر رکن ممالک یوکرین میں انسانی بحران پر روس کی طرف سے پیش کردہ قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس کے نتیجے میں، سلامتی کونسل میں بدھ کے روز ایک روسی قرارداد منظور نہیں ہوسکی جس میں یوکرین کی بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کو تسلیم کیا گیا تھا، لیکن روسی جارحیت کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔Voting on Russian-led draft Resolution on Ukraine at UNSC
روس کو قرارداد کی منظوری کے لیے 15 رکنی سلامتی کونسل میں کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت تھی اور ساتھ ہی یہ بھی ضروری تھا کہ دیگر چار مستقل ارکان، امریکا، برطانیہ، فرانس اور چین میں سے کوئی بھی 'ویٹو' استعمال نہ کرے۔ تاہم روس کو صرف اپنے اتحادی چین کی حمایت حاصل ہوئی جبکہ بھارت سمیت کونسل کے 13 دیگر ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اسے روس کی بڑی ناکامی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اور یہ پانچواں موقع ہے جئب بھارت نے یوکرین پر اقوام متحدہ کی قرارداد پر غیر حاضر رہا۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین اور دو درجن دیگر ممالک کی طرف سے تیار کردہ قرارداد پر غور شروع کر دیا۔ تقریباً 100 ممالک کے تعاون سے اس قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی انسانی ہنگامی صورتحال کا ذمہ دار روس کی جارحیت ہے۔اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نے ووٹنگ سے قبل سلامتی کونسل کو بتایا کہ ان کی قرارداد سیاسی نہیں بلکہ سلامتی کونسل کی دیگر انسانی قراردادوں کی طرح ہے۔ انہوں نے واضح طور پر امریکہ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ روس کو ایسی کوئی تجویز دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔Russia Ukraine War
یہ نھی پڑھیں:
Russia Ukraine Conflicts: یوکرینی صدر پوتن سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Russia Ukraine War: روس کو یہ جنگ کافی زیادہ مہنگی پڑے گی، یوکرین صدر زیلنسکی
Ukraine President in US Congress: زیلینسکی نے روسی حملے کا موازنہ 9/11 کے حملوں سے کیا
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس نے کہا کہ روس اس کونسل کو اپنی وحشیانہ کارروائیوں کو چھپانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسی دوران چین کے سفیر ژانگ جون نے روسی تجویز کے حق میں اپنے ملک کے ووٹ دینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کے ارکان کو انسانی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ سیاسی اختلافات کو دور کرنے اور اتفاق رائے تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے ساتھ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مثبت اور عملی کوششیں کی جانی چاہیے۔
فرانسیسی سفیر نکولس ڈی ریوائر نے اس تجویز کو یوکرین کے خلاف اپنی جارحیت کا جواز پیش کرنے کے لیے روس کے طریقوں میں سے ایک قرار دیا۔ میکسیکو کے سفیر نے کہا کہ روسی تجویز کا زمینی حقیقت یا انسانی ضروریات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔