اٹلی کے وزیر خارجہ لویجی دی مایو نے افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت میں نومنتخب وزراء میں سے کم از کم 17 کو ’عسکریت پسند‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کے لیے اس حکومت کو تسلیم کرنا ناممکن ہے۔
خامہ نیوز نے پیر کے روز بتایا کہ مایو نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ طالبان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے اور اسے اٹلی کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کے لوگوں کی مالی مدد کرنی چاہیے اور دنیا کو مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے ایک ساتھ آنا چاہیے۔ بڑی تعداد میں مہاجرین کی آمد سے ملک غیر مستحکم ہو جائیں گے ۔
وزیر خارجہ لویجی دی مایو کا یہ بیان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے اس دعوے کے بعد آیا ہے کہ افغانستان میں عبوری حکومت کو جلد ہی تسلیم کیا جائے گا کیونکہ وہ اقوام متحدہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
- طالبان حکومت سارے افغانستان کی نمائندگی نہیں کرتی: روسی وزیرخارجہ
- عمران خان کا عالمی برادری سے مطالبہ، طالبان حکومت کی حمایت کریں
- افغانستان میں سیکورٹی نظام بہتر لیکن معاشی صورتحال خراب ہوگئی
عالمی برادری نے تسلیم کرنے کے لیے پہلے ہی کچھ شرائط طے کر رکھی ہیں، جس میں خواتین اور انسانی حقوق کا احترام ، ایک جامع حکومت کا قیام، افغانستان کو دہشت گردی کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہ بننے دینا وغیرہ اہم ہیں۔ طالبان نے اب تک ان میں سے کسی پر عمل درآمد نہیں کیا لیکن وہ ایسا کرنے کا وعدہ کر رہا ہے
افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کو تقریبا 45 دن ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک دنیا کی کسی بھی قوم نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔
واضح رہے گزشتہ روز روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف نے بھی کہا تھا کہ طالبان کی عبوری حکومت پورے افغانستان کی نمائندگی نہیں کررہی ہے اس لیے ہم ان کے رابطے میں ہیں اور اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ جن وعدوں کو طالبان نے عوامی سطح پر اعلان کیا تھا، ان کو پورا کیا جائے اور ہمارے لیے یہی اولین ترجیح ہے۔