یوروپی یونین 1967 سے اسرائیلی قبضے میں رہنے والے گولان پہاڑی علاقے کو اسرائیلی خطے کا حصہ شمار نہيں کرتی ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو امریکی صدر مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ 52 سال بعد اب وقت آچکا ہے کہ گولان پہاڑی علاقے پر اسرائیل کے حق کو امریکہ مکمل طورپر تسلیم کرلے۔
یوروپی یونین نے مسٹر ٹرمپ کے بیان کے پیش نظر ایک بیان میں کہا کہ "یوروپی یونین کا موقف نہیں بدلا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق یوروپی یونین 1967 میں اسرائیل کے قبضے میں لیے گئے علاقوں بشمول گولان پہاڑی پر اسرائیل کے تسلط کو تسلیم نہيں کرتی ہے اور نہ ان کو اسرائیل کا حصہ شمار کرتی ہے"۔
گولان پہاڑیاں شام اور اسرائیل کی سرحد پر واقع ہیں، جس پر 1967 سے اسرائیل کا قبضہ ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی متعدد قرار دادوں کہا ہے کہ اقوام متحدہ گولان پہاڑی پر اسرائیل کے غلبے کو تسلیم نہيں کرتی ہے اور اسرائیل اس علاقے پر اپنا دعوی ترک کردے۔
دریں اثناء، عرب لیگ نے مسٹر ٹرمپ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے گولان پہاڑی پر شام کے حق کی مکمل حمایت کی ہے۔