طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کی خراب معیشت کے پیش نظر جرمنی نے افغانستان کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
یہ بات جرمنی اور ہالینڈ کے سفارت کاروں کی طالبان کے حکام سے ملاقات کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔ وفد نے طالبان کے نائب وزیراعظم اور قائم مقام وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کی۔
مقامی میڈیا خامہ پریس نے رپورٹ کیا، "جرمنی نے افغانستان کے لوگوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن اس نے کابل میں ڈی فیکٹو حکام کی براہ راست مدد نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کے لیے ملک کے خصوصی نمائندے جیسپر وِیک اور نامزد سفیر مارکس پوٹزل نے جمعرات کو طالبان کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے تسلیم کیا کہ ایسے معاملات پر آپریشنل رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں عملی تعاون ضروری اور ممکن ہے، خاص طور پر افغان عوام کی انسانی حالت زار سے نمٹنے کے لیے۔
یہ بھی پڑھیں:
- افغانستان میں تقریبا 40 ملین افراد انتہائی غربت کے شکار ہوسکتے ہیں: اقوام متحدہ
- افغانستان میں انسانی زندگی کے ممکنہ بحران پر تشویش، امداد کی سخت ضرورت
خامہ پریس کی خبر کے مطابق، وفد کے ساتھ افغانستان کے لیے ڈچ کے خصوصی نمائندے ایمیل ڈی بونٹ بھی تھے۔
اس نے مزید بتایا کہ یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب طالبان کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا ہے لیکن مغربی ممالک نے انسانی بحران (Humanitarian Crises In Afghanistan) سے نمٹنے کے لیے کابل میں ڈی فیکٹو حکام کے ساتھ بات چیت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
طالبان نے بیس سال کی امریکی فوجی موجودگی کے بعد اگست کے وسط میں افغانستان پر قبضہ کر لیا تھا۔