جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ ہم یوکرین بحران German Chancellor on Ukraine Crisis کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، انہوں نے ہفتہ کو 58 ویں میونخ سیکورٹی کانفرنس (MSC) میں اپنی پہلی تقریر میں یہ باتیں کہیں۔German Chancellor in Munich Security Conference
انہوں نے کہا کہ یوکرین میں تنازعہ ختم ہونے کے کوئی آثار نہیں دکھ رہے ہیں اور یورپ میں ایک اور جنگ چھڑنے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کی شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم (نیٹو) کی رکنیت جو روس کے لیے ایک بڑی تشویش رہی ہے، ابھی یا مستقبل میں ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔
جرمنی کی جانب سے یوکرین کو اسلحہ فراہم نہ کرنے کے فیصلے کے بارے میں شولز نے کہا کہ ان کے ملک میں ہتھیاروں کی برآمدات پر سخت قوانین تھے اس کے بجائے برلن نے یوکرین کو مالی امداد فراہم کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Ukraine Russia Tension: امریکہ اپنی فوج یوکرین نہیں بھیجے گا لیکن یوکرین کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا
اولاف شولز نے نیٹو کی اہمیت پر زور دیا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ جرمنی اجتماعی دفاع کی شق، شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کے آرٹیکل پانچ کی تعمیل کو یقینی بنائے گا۔
روس نے متعدد دفعہ نیٹو پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی مشرق کی طرف توسیع کو روک دے کیونکہ امریکی قیادت میں غیر سرکاری فوجی اتحاد جنگ کے بعد اور بھی بڑھ گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ماسکو میں شولز کے ساتھ منعقدہ ایک نیوز کانفرنس میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ نیٹو میں یوکرین کے ممکنہ داخلے کو ملتوی کرنے سے روس کے لیے کچھ بھی حل نہیں ہو گا اور ماسکو چاہتا ہے کہ اس کے سکیورٹی خدشات کو سنجیدگی سے حل کیا جائے۔
وہیں جرمنی کے وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے امریکہ کے حملے والے بیان کے بعد یوکرین سے متعلق روس کے فیصلوں کے بارے میں قیاس آرائی کرنے والوں کو خبردار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: روس کا میزائل تجربہ، کملا ہیرس نے روس کو خبردار کیا
بیرباک نے میونخ کی ایک سکیورٹی میٹنگ میں کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ حملے کا فیصلہ کیا گیا ہے یا نہیں۔ انہوں نے اسپانسر شدہ پروپیگنڈے کے تئیں خبردار کرتے ہوئے کہاکہ یہ میری درخواست ہے کہ ہم حقائق کو قریب سے دیکھیں۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جمعہ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان سے متفق ہیں کہ "انہیں یقین ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن آنے والے دنوں میں یوکرین پر حملہ کریں گے، انہوں نے کہا کہ بحران کے وقت کسی قسم کا اندازہ لگانا انتہائی غیر منصفانہ ہے۔