ETV Bharat / international

ترکی سے شام میں فوجی کارروائی روکنے کا مطالبہ

فرانسیسی صدر عمانوایل میخواں اور جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے ترکی سے شمالی شام میں کردوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

author img

By

Published : Oct 14, 2019, 9:53 AM IST

ترکی سے شام میں فوجی کارروائی روکنے کا ماطالبہ

دونوں رہنماؤں نے ترکی کو انتباہ دیا ہے کہ اس حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور شدت پسند جنگجو تنظیم داعش کو پھر سے سر اٹھانے کا موقع مل جائے گا۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں عمانوایل میخواں نے انجیلا میرکل سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ' ہماری مشترکہ خواہش ہے کہ اس حملے کو روک دیا جائے۔

اینجیلا میرکل نے کہا کہ انھوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوگان سے ایک گھنٹے تک ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور ان پر واضح کیا ہے کہ' اس ترک حملے کا اب خاتمہ ہوجانا چاہیے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'ہمارے مطالبے کی انسانی وجوہات ہیں، ہم کردوں کے خلاف اس صورت حال کو تسلیم نہیں کرسکتے اور اس کا کوئی اور حل تلاش کیا جانا چاہیے'۔

اس موقع پر فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے بھی کہا کہ 'اس حملے سے ناقابل برداشت انسانی صورت حال پیدا ہونے کے خطرات بڑھ گئے، ہیں اور خطے میں داعش کے انتہا پسند دوبارہ ابھر سکتے ہیں'۔

واضح رہے کہ ترکی کی مسلح افواج نے گذشتہ بدھ کو شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد ملیشیا کے زیر قیادت شامی جمہوری فورسز کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ ترکی شامی جمہوری فورسز کو دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس میں بالادست قوت کرد ملیشیا (وائی پی جی) کے ترکی کے کرد باغیوں سے تعلقات ہیں۔

اس معاملے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے اس علاقے میں موجود اپنے فوجیوں کو ترک فوج کی کارروائی سے قبل انخلا کا حکم دیا تھا۔اس فیصلے پر امریکی صدر پر داعش کے خلاف لڑائی میں ایک وفادار اتحادی کردار ادا کرنے والے کردوں سے مُنھ موڑنے اور انھیں تنہا چھوڑنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے ترکی کو انتباہ دیا ہے کہ اس حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور شدت پسند جنگجو تنظیم داعش کو پھر سے سر اٹھانے کا موقع مل جائے گا۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں عمانوایل میخواں نے انجیلا میرکل سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ' ہماری مشترکہ خواہش ہے کہ اس حملے کو روک دیا جائے۔

اینجیلا میرکل نے کہا کہ انھوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوگان سے ایک گھنٹے تک ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور ان پر واضح کیا ہے کہ' اس ترک حملے کا اب خاتمہ ہوجانا چاہیے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'ہمارے مطالبے کی انسانی وجوہات ہیں، ہم کردوں کے خلاف اس صورت حال کو تسلیم نہیں کرسکتے اور اس کا کوئی اور حل تلاش کیا جانا چاہیے'۔

اس موقع پر فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے بھی کہا کہ 'اس حملے سے ناقابل برداشت انسانی صورت حال پیدا ہونے کے خطرات بڑھ گئے، ہیں اور خطے میں داعش کے انتہا پسند دوبارہ ابھر سکتے ہیں'۔

واضح رہے کہ ترکی کی مسلح افواج نے گذشتہ بدھ کو شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد ملیشیا کے زیر قیادت شامی جمہوری فورسز کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ ترکی شامی جمہوری فورسز کو دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس میں بالادست قوت کرد ملیشیا (وائی پی جی) کے ترکی کے کرد باغیوں سے تعلقات ہیں۔

اس معاملے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے اس علاقے میں موجود اپنے فوجیوں کو ترک فوج کی کارروائی سے قبل انخلا کا حکم دیا تھا۔اس فیصلے پر امریکی صدر پر داعش کے خلاف لڑائی میں ایک وفادار اتحادی کردار ادا کرنے والے کردوں سے مُنھ موڑنے اور انھیں تنہا چھوڑنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

Intro:Body:

Monday id 


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.