خیال رہے کہ فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اجلاس پیرس میں منعقد کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کی روک تھام اور شدت پسندوں کی مالی امداد بند کرنے سمیت کئی نکات شامل تھے۔
اگلے سال فروری تک پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر کڑی نظر رکھی جائے گی جس کے بعد ایک بار پھر جائزہ لیا جائے گا کہ اِسے کس فہرست میں جگہ دی جائے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروایا جائے۔
اس اجلاس میں گزشتہ دنوں بھارت نے پاکستان کو اس درخواست پر بلیک لسٹ کرنے کی تجویز دی تھی کہ اسلام آباد نے حافظ سعید کو اپنے ذاتی اکاؤنٹس سے فنڈز نکالنے کی اجازت دی ہے۔
تاہم ترکی، چین اور ملائیشیا کی توسیعی حمایت کی بنیاد پر ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل نہ کرنے اور دیگر اقدامات پر عملدرآمد کے لیے مزید مہلت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ 36 ممالک پر مشتمل فانانشیئل ایکشن ٹاسک فورس کے منشور کے مطابق کسی ملک کو بلیک لسٹ نہ کرنے کے لیے کم از کم 3 ممالک کی حمایت لازمی ہے۔
اس اجلاس میں 205 ممالک کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوامِ متحدہ، عالمی بینک اور دیگر تنظیموں کے اراکین بھی شریک ہوئے تھے۔