گزشتہ روز اسرائیل کی ایک چھوٹی سخت گیر جماعت کے سربراہ نفتالی بینیٹ نے کہا کہ وہ اسرائیلی رہنما کی 12 سالہ حکمرانی کے خاتمے کی طرف ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو کے مخالفین کے ساتھ اتحادی حکومت بنانے کی کوشش کریں گے۔
ملک گیر خطاب میں یمنہ پارٹی کے رہنما نفتالی بینیٹ نے کہا کہ انہوں نے ملک کے حزب اختلاف کے رہنما یائر لیپڈ کے ساتھ اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ دونوں رہنما بدھ تک ایک معاہدہ مکمل کرینگے، جس میں ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ دونوں معاہدہ کے تحت روٹیشن کے طور پر دو سال وزیراعظم کی حیثیت سے کام کریں گے۔
بینیٹ نے کہا "میرا ارادہ ہے کہ میں اپنے دوست یائر لیپڈ کے ساتھ مل کر قومی اتحاد کی حکومت تشکیل دینے کے لیے اپنی پوری کوشش کروں، تاکہ ہم ملک کو بچائیں اور اسرائیل کو اپنے راستے میں واپس لاسکیں۔"
اتحاد کی حکومت تعطل کے اس چکر کا خاتمہ کرے گی جس نے گذشتہ دو سالوں میں ملک کو چار غیر یقینی انتخابات میں پھنسا دیا ہے۔
اس کے علاوہ گذشتہ تین دہائیوں میں اسرائیلی سیاست کی سب سے زیادہ طاقتور شخصیت ہے نیتن یاہو کے دور کا بھی خاتمہ ہوگا۔
نیتن یاہو کے قوم پرست نظریہ کو شیئر کرتے ہوئے بینیٹ نے کہا کہ سخت گیر دائیں بازو کے لیے پارلیمنٹ میں حکمرانی کی اکثریت بنانے کا کوئی ممکن طریقہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا "اس طرح کی حکومت تب ہی کامیاب ہوگی جب ہم ایک ساتھ مل کر ایک ساتھ کام کریں گے۔"
حکومت بنانے کے لیے پارٹی کے ایک رہنما کو پارلیمنٹ میں 61 نشستوں کی اکثریت حاصل کرنی ہوگی۔چونکہ کوئی بھی جماعت اپنے طور پر اکثریت نہیں رکھتی ہے، اتحاد عام طور پر چھوٹے شراکت داروں کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی حکومت کے خاتمے کو ملکی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت کے خاتمے کے لیے ایک حکومتی اتحاد بننے جارہا ہے لیکن اگر ایسا ہوجاتا ہے تو ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔