ETV Bharat / international

Russia Ukraine Talks: بیلاروس سرحد پر یوکرین روس کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم

روس اور یوکرین کے وفود کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور پولش بیلاروسی سرحد پر ہوگا، روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک نے روس کے وفد کے سربراہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے۔Russia Ukraine Talks

belarus is ready to host russia ukraine talks
بیلاروس میں روس یوکرین مذاکرات کی تمام تیاریاں مکمل
author img

By

Published : Feb 28, 2022, 3:36 PM IST

Updated : Feb 28, 2022, 11:00 PM IST

بیلاروس کی سرحد پر یوکرین اور روسی وفود کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہو گیا ہے۔ مذاکرات کے نتائج کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ یہ بات چیت کئی گھنٹوں تک جاری رہی اور دو بار ٹوٹ بھی گئی تھی۔

یوکرین اور روس کے مذاکرات کار مشاورت کے لیے اپنے دارالحکومت واپس جائیں گے۔ روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے کہا کہ دونوں فریقین نے "مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔"

روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک نے روس کے وفد کے سربراہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے وفد کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور پولینڈ اور بیلاروسی سرحد پر ہوگی۔

بیلاروس سرحد پر یوکرین روس کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم
بیلاروس سرحد پر یوکرین روس کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم

ذرائع کے مطابق دوسرے راونڈ کی بات چیت سے پہلے تبادلہ خیال کے لیے دونوں ممالک کے وفد اپنے اپنے وطن لوٹ گئے ہیں۔

اس سے قبل یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو یہ اطلاع دی تھی کہ یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت Russia Ukraine Talks بیلاروس کی سرحد پر شروع ہو گئی ہے، قبل ازیں یوکرینی صدر کے دفتر نے کہا تھا کہ بات چیت کا مقصد فوری جنگ بندی اور یوکرین سے تمام روسی افواج کا انخلا ہوگا۔Russia Ukraine Tension

یوکرین روس کے درمیان جاری جنگ کے پانچویں دن آج یوکرین بیلاروس کی سرحد روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات شروع ہوگیا ہے۔

اس سے قبل بیلاروس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بیلٹا نے ملک کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے خبر دی تھی کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات Russia Ukraine Talks کے لیے جگہ تیار کر لی گئی ہے۔

بیلٹا کی خبر کے مطابق، بیلاروسی ترجمان اناتولی گلاز نے کہا کہ دونوں اطراف کے وفود کے پنڈال پر پہنچتے ہی بات چیت شروع ہو جائے گی۔اب وفد کی آمد کا انتظار ہے۔ خبر ہے کہ جلد ہی مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں۔

وہیں یوکرینی صدر زیلنسکی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرینی حکام روس کے ساتھ یوکرین-بیلاروس سرحد پر بات چیت کے لیے پہنچ گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کیف کے وفد میں وزیر دفاع اولیکسی رزنیکوف اور صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک شامل ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ "مذاکرات کا اہم مسئلہ فوری جنگ بندی اور یوکرین سے فوجیوں کا انخلا ہے۔"توقع ہے کہ مذاکرات جلد شروع ہو جائیں گے۔Russia Ukraine Tension

یہ بھی پڑھیں: Russia Attacks Ukraine: یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا، ہم اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑیں گے

قابل ذکر بات یہ ہے کہ روسی فوجی یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ ایسے میں یوکرینی صدر کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ ایک وفد روسی حکام سے ملاقات کرے گا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے دفتر نے ٹیلی گرام ایپ پر کہا کہ دونوں فریق بیلاروسی سرحد پر کسی غیر متعین مقام پر ملاقات کریں گے۔ صدر کے دفتر نے ملاقات کے لیے کوئی مخصوص وقت نہیں بتایا۔

یوکرینی حکام نے پہلے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بات چیت بیلاروس کے بجائے کہیں اور ہونی چاہیے کیونکہ روس نے بیلاروس میں بڑی تعداد میں فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روسی نیوکلیئر ڈیٹرنس فورسز کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے یہ حکم نیٹو میں شامل ممالک کے 'جارحانہ بیانات' کے جواب میں دیا ہے۔

یوکرین صدر زیلنسکی کے دفتر نے کہا کہ پوتن کے اتحادی بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے "یوکرینی وفد کے دورے، بات چیت اور واپسی کے دوران بیلاروسی علاقے میں تعینات تمام طیارے، ہیلی کاپٹر اور میزائل زمین پر موجود رہنے کو یقینی بنانے کی ذمہ داری لی ہے۔"

بیلاروس کی سرحد پر یوکرین اور روسی وفود کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہو گیا ہے۔ مذاکرات کے نتائج کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ یہ بات چیت کئی گھنٹوں تک جاری رہی اور دو بار ٹوٹ بھی گئی تھی۔

یوکرین اور روس کے مذاکرات کار مشاورت کے لیے اپنے دارالحکومت واپس جائیں گے۔ روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے کہا کہ دونوں فریقین نے "مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔"

روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک نے روس کے وفد کے سربراہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے وفد کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور پولینڈ اور بیلاروسی سرحد پر ہوگی۔

بیلاروس سرحد پر یوکرین روس کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم
بیلاروس سرحد پر یوکرین روس کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم

ذرائع کے مطابق دوسرے راونڈ کی بات چیت سے پہلے تبادلہ خیال کے لیے دونوں ممالک کے وفد اپنے اپنے وطن لوٹ گئے ہیں۔

اس سے قبل یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو یہ اطلاع دی تھی کہ یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت Russia Ukraine Talks بیلاروس کی سرحد پر شروع ہو گئی ہے، قبل ازیں یوکرینی صدر کے دفتر نے کہا تھا کہ بات چیت کا مقصد فوری جنگ بندی اور یوکرین سے تمام روسی افواج کا انخلا ہوگا۔Russia Ukraine Tension

یوکرین روس کے درمیان جاری جنگ کے پانچویں دن آج یوکرین بیلاروس کی سرحد روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات شروع ہوگیا ہے۔

اس سے قبل بیلاروس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بیلٹا نے ملک کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے خبر دی تھی کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات Russia Ukraine Talks کے لیے جگہ تیار کر لی گئی ہے۔

بیلٹا کی خبر کے مطابق، بیلاروسی ترجمان اناتولی گلاز نے کہا کہ دونوں اطراف کے وفود کے پنڈال پر پہنچتے ہی بات چیت شروع ہو جائے گی۔اب وفد کی آمد کا انتظار ہے۔ خبر ہے کہ جلد ہی مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں۔

وہیں یوکرینی صدر زیلنسکی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرینی حکام روس کے ساتھ یوکرین-بیلاروس سرحد پر بات چیت کے لیے پہنچ گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کیف کے وفد میں وزیر دفاع اولیکسی رزنیکوف اور صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک شامل ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ "مذاکرات کا اہم مسئلہ فوری جنگ بندی اور یوکرین سے فوجیوں کا انخلا ہے۔"توقع ہے کہ مذاکرات جلد شروع ہو جائیں گے۔Russia Ukraine Tension

یہ بھی پڑھیں: Russia Attacks Ukraine: یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا، ہم اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑیں گے

قابل ذکر بات یہ ہے کہ روسی فوجی یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ ایسے میں یوکرینی صدر کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ ایک وفد روسی حکام سے ملاقات کرے گا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے دفتر نے ٹیلی گرام ایپ پر کہا کہ دونوں فریق بیلاروسی سرحد پر کسی غیر متعین مقام پر ملاقات کریں گے۔ صدر کے دفتر نے ملاقات کے لیے کوئی مخصوص وقت نہیں بتایا۔

یوکرینی حکام نے پہلے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بات چیت بیلاروس کے بجائے کہیں اور ہونی چاہیے کیونکہ روس نے بیلاروس میں بڑی تعداد میں فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روسی نیوکلیئر ڈیٹرنس فورسز کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے یہ حکم نیٹو میں شامل ممالک کے 'جارحانہ بیانات' کے جواب میں دیا ہے۔

یوکرین صدر زیلنسکی کے دفتر نے کہا کہ پوتن کے اتحادی بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے "یوکرینی وفد کے دورے، بات چیت اور واپسی کے دوران بیلاروسی علاقے میں تعینات تمام طیارے، ہیلی کاپٹر اور میزائل زمین پر موجود رہنے کو یقینی بنانے کی ذمہ داری لی ہے۔"

Last Updated : Feb 28, 2022, 11:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.