روس کے دارالحکومت ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ناقد اور حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کی رہائی کے مطالبے کے لیے مسلسل مظاہرے جاری ہیں۔ یہ مظاہرے ملک کے 90 شہروں میں جاری ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق، ماسکو میں 15000 مظاہرین جمع ہوئے تھے جس کے بعد پولیس اور الیکسی ناوالنی کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
مظاہرین کو پولیس کے ذریعے سڑکوں پر گھسیٹتے ہوئے دیکھا گیا اور کچھ کو لاٹھیوں سے مارا پیٹا گیا۔
ایک مظاہرین نے کہا کہ ہم سب اس حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ 'ہم اس ملک میں حکومت سے تنگ آچکے ہیں'۔
اس نے مزید کہا کہ 'روسی صدر ولادیمیر پوتن ایک چور ہیں اور ان کی انتظامیہ پوری طرح سے بدعنوان ہوچکی ہے'۔
روس کے علاقے سائبیریا کے بعض شہروں میں منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ کے باوجود الیکسی ناوالنی کے حامیوں نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بورس جانسن نے جو بائیڈن سے فون پر گفتگو کی
اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔ پولیس نے احتجاجی ریلی میں شریک الیکسی ناوالنی کی اہلیہ یولیا سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس نے ماسکو کے وسط میں واقع پشکین اسکوائر میں جمع ہونے والے مظاہرین کو لاٹھی چارج کرکے منتشر کر دیا تھا۔ اس کے بعد مظاہرین نے وہاں سے ایک کلومیٹر دور واقع ایک اور جگہ پر جمع ہوکر احتجاج شروع کر دیا۔انھوں نے ماسکو کی جیل کے باہر بھی احتجاج کیا ہے جہاں الیکسی ناوالنی کو قید کیا گیا ہے۔
الیکسی ناوالنی کے حامیوں نے روسی شہریوں سے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ 44 سالہ الیکسی ناوالنی کو 17 جنوری کو جرمنی سے ماسکو واپسی پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔
الیکسی ناوالنی روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سخت ناقد ہیں۔ وہ ان پر بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں کے الزامات عائد کرچکے ہیں اور حکومت کی بدعنوانیوں کو اپنی رپورٹس کے ذریعے منظرعام پر لاچکے ہیں۔
خیال رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مخالف اور حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کو گذشتہ برس 20 اگست کو جہاز میں گرنے کے بعد کوما کی حالت میں طبی امداد کے لیے جرمنی منتقل کر دیا گیا تھا۔ الیکسی ناوالنی 17 جنوری کو جرمنی سے ماسکو واپس آئے تھے۔ اس دوران ان کو گرفتار کرکے 30 روز کے لیے ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا جس کے خلاف روس میں زبردست مظاہرے ہو رہے ہیں۔