برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ 'جی 7 کے وزراء نے جمعرات کے روز طالبان کے ذریعہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے والے وعدوں پر قائم رہنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ساتھ میں وزراء نے افغانستان کی کچھ حصوں سے آرہی تشدد کی خبروں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے'۔
راب نے جی 7 ممالک کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ یوروپی یونین کے اعلی نمائندے کی صدرات کی تاکہ افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔
جی 7 وزراء نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اٖفغانستان کے بحران پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ راب نے یہ بھی کہا کہ جی 7 کے رہنماؤں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر ملکی شہریوں اور افغانستان سے باہر نکلنے والے افغان شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کریں اور کابل ائیرپورٹ سے کمزور لوگوں کو نکلنے میں ہر ممکن مدد کریں۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز افغان کے صدر اشرف غنی کے کابل سے بھاگنے کے بعد افغانستان کا مستبقل تاریک نظر آرہا ہے۔ اتوار کے روز طالبان کے افغان دارالحکومت کابل میں واقع صدارتی محل میں داخل ہونے کے بعد انہوں نے افغانستان پر اپنی فتح کا اعلان کیا تھا۔ افغانستان میں استحکام برقرار رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم ہزاروں لوگ طالبان کے ظلم سے خوفزدہ ہوکر ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
جی 7 کے وزراء نے آنے والے دنوں میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے تاکہ ایک جامع سیاسی تصیفہ کے ذریعہ افغانستان کے بحران کو بڑھنے سے روکا جاسکے۔