جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکیر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت فلسطینیوں پر ظلم ہے، ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ مسلمانوں کے مقدس مہینہ رمضان میں مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملے سے دنیا کے ایک ارب 80 کروڑ مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں سے سنگین انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے، دنیا نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اب تک سینکڑوں فلسطینی اسرائیلی حملوں میں شہید ہو چکے ہیں، صورتحال انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت غیر انسانی ہے جو کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے، تمام دنیا مذہبی مقامات اور معصوم شہریوں پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کر رہی ہے، مسجد اقصٰی پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے، اسرائیل مذہبی مقامات کا احترام کرے۔
یو این کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئٹرس نے کہا کہ دنیا آج غزہ کے معصوم بچوں کے لیے جہنم بنی ہوئی ہے،غزہ پر اسرائیلی بمباری نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ کے معصوم شہریوں کا قتل عام بند کرے، اسرائیل فوج کے معصوم فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں، اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل ایک طرف معصوم شہریوں کا قتل عام کر رہا ہے تو دوسری طرف فلسطینیوں کو ہی مورد الزام ٹھہرا رہا ہے، اسرائیلی حملوں سے اب تک 230 معصوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں شہدا میں 36 خواتین اور 40 بچے اور 15 بزرگ شہری شامل ہیں، اسرائیلی حملوں سے 1050 رہائشی مکانات اور 50 اسکول تباہ ہو گئے
انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں سے غزہ کا شہری انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیا اسرائیلی جارحیت سے ایک لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے اس کے باوجود اسرائیل عالمی مذمت پر کان نہیں دھر رہا بلکہ اس کی جارحیت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے حملے عالمی وبا کے عروج کے دوران کیے۔
ترکی کے وزیر خارجہ میلوت چاوش اولو نے کہا کہ ترکی فلسطین پر ہونے والے ناقابل بیان مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتا، غزہ پر اسرائیل کے حصار نے اسے دنیا کی سب سے بڑی اوپن ایئر جیل بنا دیا ہے، فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے جنگی جرائم ہیں، حملوں سے غزہ میں بحران پیدا ہو گیا ہے،اس صورتحال سے دنیا بھر کے مسلمان پریشان ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ترکی مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ کسی صورت میں نہیں چھوڑے گا اور اگر آج دنیا اسرائیلی جارحیت اور ظلم پر خاموش رہی تو اس کا مطلب ہے کہ ہم تمام اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
اسرائیل فلسطین تنازعہ کے اصل محرکات اور وجوہات کو جاننا ضروری ہے حالیہ تنازعہ اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے شروع ہوا ہے اسرائیل نے مسجد اقصیٰ پر بلاجواز حملہ کیا اور مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں عبادت سے روکا گیا وہیں فلسطینیوں کو ان کے آبائی گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور یہ حملے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں کئے گئے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اسرائیلی جنگی طیارے اسپتالوں اور اسکولوں کو بموں سے تباہ کر رہے ہیں، دنیا کو اسرائیل کا مکروہ چہرہ دکھانا ہو گا اور اس حملے کے ذمہ داروں کو سزا دینی ہوگی۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ فلسطین کے تنازعے کو "عرب امن اقدام" کے تحت حل کیا جائے، سعودی عرب غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کو سراہتا ہے، مسئلہ فلسطین سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کا بنیادی مرکز ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کی زمینیں واپس نہیں مل جاتیں سعودی عرب فلسطین کے ساتھ ہے،سعودی عرب مشرقی یروشلم سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے اسرائیلی اقدام کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ہم جو کچھ بھی کریں گے یا اگر ہم فلسطینیوں کے لیے کچھ نہ کر پائے تو یہ تمام حقائق تاریخ میں درج ہو جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل نے نہتے فلسطینیوں پر حملہ کیا، ایک طرف غزہ کا اسرائیل نے کئی سالوں سے محاصرہ کیا ہوا ہے تو دوسری طرف غزہ کے معصوم شہریوں پر بم اور میزائل برسائے جا رہے ہیں، اسرائیلی میزائل حملوں سے 250 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہزاروں فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ کے ہر گھر سے جنازے اٹھ رہے ہیں، فلسطین کے ابو حتاب خاندان کا ہر فرد اسرائیلی حملے میں شہید ہو گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے پیش نظر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس نیویارک میں منعقد ہوا جس میں پاکستان، ترکی، سوڈان اور دیگر ممالک کے وزیر خارجہ نے شرکت کی۔