بیلاروس کے مختلف شہروں میں 151 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کو دارالحکومت منسک سے حراست میں لیا گیا ہے۔
اس سے قبل منسک سٹی ایگزیکٹیو کمیٹی کے محکمہ پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس افسران نے دارالحکومت میں حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے 100 کے قریب افراد کو حراست میں لیا ہے۔
پولیس نے ریلیوں کو منتشر کرنے کے لیے اسٹن گرینیڈ، آنسو گیس اور پانی کا استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل:31 دسمبر تک بجٹ کی منظوری کا امکان
انسانی حقوق کے وکیلوں کے مطابق، اگست میں مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے اب تک 30،000 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان میں ہزاروں افراد کو بے دردی سے مارا پیٹا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 9 نو اگست کو بیلاروس کے صدارتی انتخابات کے بعد صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو چھ برس کے لیے دوبارہ منتخب کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ حزب اختلاف کی پارٹیاں اس انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا الزام لگا رہی ہیں۔