آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے حملوں میں کم از کم دو شخص ہلاک اور ایک پولیس افسر سمیت متعدد افراد شدید زخمی ہوگئے۔
آسٹریا کی وزارت داخلہ نے پیر کو یہ معلومات دی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان ہرالڈ سوروس نے کہا کہ ’’چھ مقامات پر حملوں کی تصدیق ہوگئی ہے۔ ہمیں ایک شخص کی ہلاکت اور پولیس اہلکار سمیت شدید طور پر زخمی متعدد افراد کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔‘‘
اس واردات کو انجام دینے میں کئی حملہ آور ملوث تھے اور ان میں سے ایک ہلاک ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم دوسرے مجرموں سے آگاہ ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ حملہ آوروں میں سے کتنے تھے۔‘‘
دوسری جانب مقامی ٹیلی وژن چینل نے اطلاع دی ہے کہ پیر کے روز ہونے والے اس حملے میں 15 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 7 افراد شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔
منگل کی صبح ویانا میں پولیس کا ایک بھاری آپریشن جاری ہے۔
آسٹریا کے چانسلر سبسٹین کرز نے کہا کہ اس بات کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا کہ یہ ایک سامی مخالف حملہ تھا کیونکہ فائرنگ کا آغاز ویانا کے مرکزی عبادت خانہ کے باہر ہوا تھا، اس وقت یہ عبادت خانہ بند تھا۔
ویانا میئر مائیکل لڈونگ نے کہا کہ ’’اس خطرناک جرم کے بعد ایک شخص کی موت کے بعد اب ایک خاتون کی موت ہوگئی ہے۔ 15 زخمی لوگوں کو اسپتال لے جایا گیا ہے۔ شدید طورپر زخمی سات لوگوں کا علاج چل رہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ زخمیوں کو جلد از جلد اسپتال سے چھٹی مل جائے گی۔‘‘
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ویانا میں کل نامعلوم لوگوں کے ایک گروپ نے خصوصی طورپر یہودی طبقے کے لوگوں کو نشانہ بناکر فائرنگ کر کے اس حملے کو انجام دیا۔ آسٹریا کے چانسلر سیبسٹین کرز نے اسے دہشت گردانہ حملہ کہا ہے۔
حملے میں ایک پولیس اہلکار سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ایک حملہ آور بھی مارا گیا ہے اور دیگر حملہ آوروں کی تلاش کی جارہی ہے۔