طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کے تئیں نظریہ بدلنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان دنیا کا حصہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ امریکہ سمیت دنیا کے سارے ملک ہمیں پہچانیں۔ انہوں نے یہ بات امریکی فوج کے انخلاء کے بعد کابل میں ’فتح‘ کا جشن منانے کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں طالبان کی اعلیٰ سیاسی قیادت نے شرکت کی۔
انہوں نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ طالبان دنیا کا حصہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ امریکہ سمیت دنیا کے سارے ملک طالبان کو پہچانیں، دنیا کو باہمی تعلقات کی بنیاد پر ہمیں تسلیم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوشش کرے گی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ دنیا کیلئے پیغام امن ہے اور دنیا کو ایک بار پھر ان کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے افغانستان آنے کی وجہ خطے اور ایشیائی ممالک میں دراندازی کے لئے ایک مضبوط فوجی اڈہ بنانا اور ملک کے قدرتی وسائل کو لوٹنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی مسائل ہیں، تاجروں کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کریں گے، ہم سب کو مل کر کام کرنا چاہیے اور ملک کی تعمیر کرنی چاہیے۔
طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان ایمانداری کی بنیاد پر دنیا سے اچھے سیاسی اور معاشی تعلقات چاہتے ہیں، دنیا کو ایسے باہمی تعلقات کی بنیاد پر ہمیں تسلیم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو یقین دلاتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک یا کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، دنیا کیلئے ہمارا پیغام پرامن ہے اور دنیا کو ایک بار پھر ہمارے بارے میں سوچنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: Joe Biden: افغانستان سے انخلا بہترین اور دانشمندانہ فیصلہ
اسی تقریب سے خطاب کے دوران طالبان رہنما مولوی دلاور نے کہا کہ طالبان سفارتخانے بند نہ کرنے والے ملکوں کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو ملک سفارت خانے بند کرچکے وہ بھی دوبارہ کھولیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں غیر ملکی سفارت خانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
یو این آئی