اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں بھارتی قونصلر پرتک متھور نے کہا 'بھارت نے حفضان صحت کے چار بنیادی ستونوں پر مبنی ایک مکمل نقطہ نظر اپنایا ہے، جو کہ یہ ہے:
- انسداد صحت نظام
- کفایتی صحت پر مبنی نظام
- صحت کے لیے سستی طبی سہولیات کا مشن موڈ
- سپلائی سائڈ ایمپرومنٹ
یو این جی اے میں 'عالمی صحت اور خارجہ پالیسی' کے بارے میں بھارت کی نمائندگی کرتے ہوئے میتھور نے کہا 'صحت مند زندگی ہر فرد کا بنیادی حق ہے اور اس کی ذمہ داری ہماری متعلقہ حکومتوں پر ہے کہ اس کے مکمل تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں'۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'ممالک کو مستقبل کی وبائی امراض سے نمٹنے کے لئے طویل المیعاد حکمت عملی اور روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'سستی دوائیوں، تشخیصی آلات اور ٹیکنالوجیز تک مساوی رسائی ایک تاحال تشویش بنی ہوئی ہے، جسے حال کیا جانا ضروری ہے'۔
سیشن کے دوران پرتک متھور نے انڈونیشیا کا شکریہ ادا کیا کہ رواں برس سات رکنی ممالک کی طرف سے سب کے لئے سستے طبی نظام کی لچک کو مستحکم بنانے کے بارے میں قرارداد پیش کی گئی'۔
- حفضان صحت پر خصوصی توجہ:
حفضان صحت پر بات کرتے ہوئے متھور نے کہا کہ بھارت نے ذیابیطس، بلڈ پریشر، ہائی بلڈ پریشر اور افسردگی جیسی طرز زندگی کی بیماریوں پر قابو پانے کے مقصد میں یوگا، آیور وید اور فٹنس پر خصوصی زور دیا ہے'۔
قونصلر نے ستمبر 2018 میں شروع کی جانے والی نیشنل ہیلتھ پروٹیکشن اسکیم (این ایچ پی ایس) کے بارے میں وضاحت کی، جس نے ملک میں سستی صحت کی دیکھ بھال کے فروغ میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
- انشورنس کوریج:
انہوں نے کہا 'اس اسکیم کے تحت صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز کے ذریعہ ابتدائی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کو آسان کیا جارہا ہے۔ وہیں غریب اور کمزور خاندانوں کو مقامی اسپاتالوں میں انشورنس کوریج فراہم کی جارہی ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس پروگرام کے تحت 24،608 اسپتالوں کو شامل کیا گیا ہے اور لوگوں کو 126 ملین ہیلتھ کارڈز جاری کردیئے گئے ہیں'۔
مزید پڑھیں: انویسٹ انڈیا کو اقوام متحدہ کی جانب سے ایوارڈ
انہوں نے کہا 'ہم نے پسماندہ گروپز خاص کر ماؤں، نوعمر لڑکیوں اور بچوں کی غذائیت کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے قومی تغذیہ پالیسی شروع کی ہے'۔