ورلڈ بینک نے طالبان کی حکومت میں خواتین کی بدترین صورتحال کے خدشات کے درمیان افغانستان کو دی جانے والی مالی امداد بند کر دی ہے۔
ورلڈ بینک کی ترجمان مرکیلا بینڈر نے ایک بیان میں کہا کہ " ہمیں افغانستان کی صورتحال اور ملک کے ترقیاتی منظر نامے خاص طور پر خواتین پر اس کے اثرات کے بارے میں شدید تشویش ہے۔ ہم نے فی الحال بینک کی طرف سے افغانستان کو دی جانے والی مالی امداد روک دی ہے۔ ہم اپنی پالیسیوں اور طریقہ کار کے تحت افغانستان کی صورتحال کی نگرانی کررہے ہیں اور جائزہ لے رہے ہیں"۔
مرکیلا بینڈر نے کہا کہ ورلڈ بینک افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے عالمی برادری اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں ترقیاتی کام کیسے تیز کر سکتے ہیں اور وہاں کے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں، اس سلسلے میں ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہر طرح کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امن شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے: طالبان
قابل ذکر ہے کہ ورلڈ بینک نے افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں پر 5.3 ارب ڈالر خرچ کرنے کا عزم کیا ہے۔ عالمی بینک کے زیر انتظام افغان تعمیر نو ٹرسٹ فنڈ نے ترقیاتی کاموں کے لیے 12.9 ارب ڈالر سے زیادہ کا فنڈ اکٹھا کیا ہے۔ امریکی حمایت یافتہ حکومت کی ناکامی کے بعد سے افغانستان کی کرنسی کی قیمت میں تیزی سے کمی آنے کی وجہ سے وہاں کے لوگ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے خوفزدہ ہیں۔