ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا کی نئی شکل پہلے سے زیادہ خطرناک یا زیادہ مہلک ہونے کے ابھی کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ ادارہ نے لوگوں کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کےلیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا۔
جنیوا میں واقع ڈبلیو ایچ او کے صدر دفتر میں معمول کی بریفنگ کے دوران عہدیداروں نے بتایا کہ کورونا کی اقسام سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے جبکہ برطانیہ سے اس سے متعلق رپورٹس بھی موصول ہو رہی ہیں جس میں کورونا کی نئی قسم زیادہ تیزی سے ایک دوسرے میں منتقل ہونے سے متعلق بتایا گیا۔
ادارہ کے ڈائرکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گیبراس نے بتایا کہ سائنس دانوں کے ساتھ مل کر کام کیا جارہا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کس طرح سے جینیاتی تبدیلیاں کورونا وائرس کے طریقہ کار کو متاثر کرسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معمول کی بات ہے کہ وائرس وقت کے ساتھ شکلیں بدلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وائرس کو پھیلاؤں سے جلدازجلد روکنا ہی سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوسکتا ہے اور وائرس کو جتنا پھیلنے دیا جائے گا اتناہی اسے تبدیل ہونے کا موقع ملے گا۔