ETV Bharat / international

Summary Killings in Afghanistan: سابق افغان سکیورٹی اہلکاروں کی 'سمری کیلنگ' پر طالبان کی تنقید

امریکا، مغربی ممالک اور ان کے اتحادیوں نے افغان سیکیورٹی فورسز کے سابق اراکین کی مبینہ سمری کیلنگ Summary Killings پر طالبان کی شدید مذمت کی اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

author img

By

Published : Dec 5, 2021, 10:52 PM IST

Several Western countries condemn Taliban over summary killings in Afghanistan
سابق افغان سکیورٹی اہلکاروں کی سمری کیلنگ پر طالبان کی تنقید

امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک نے اس سال اگست میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز کے سابق اراکین کی مبینہ سمری ہلاکتوں Summary Killings in Afghanistan اور جبری گمشدگیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طالبان کی شدید مذمت Western countries condemn Taliban کی اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

سمری ہلاکتوں Summary Killings سے مراد وہ ہلاکتیں ہوتی ہیں جس میں کسی شخص پر جرم کا الزام لگایا جاتا ہے اور اسے مکمل اور منصفانہ ٹرائل کے بغیر ہی فوری طور پر مار دیا جاتا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا، "ہمیں افغان سیکیورٹی فورسز کے سابق ارکان کی سمری ہلاکتوں اور جبری گمشدگیوں کی رپورٹوں پر گہری تشویش ہے جیسا کہ ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ کیا ہے۔

30 نومبر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں، نیویارک میں قائم انسانی حقوق کے علمبردار تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' نے 15 اگست سے 31 اکتوبر کے درمیان طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے یا پکڑے جانے والے افغان سیکیورٹی فورسز کے 47 سابق ارکان کے قتل یا گمشدگی کی رپورٹنگ کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Afghan Acting PM: افغان حکومت دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے طالبان نے افغانستان کے 34 صوبوں میں سے صرف چار میں سیکیورٹی فورس کے 100 سے زیادہ سابق ارکان کی سمری کیلنگ کی یا جبری طور پر غائب کر دیا۔

امریکہ، آسٹریلیا، بیلجیئم، بلغاریہ، کینیڈا، ڈنمارک، یورپی یونین، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، جاپان، ہالینڈ، نیوزی لینڈ، شمالی مقدونیہ، پولینڈ، پرتگال، رومانیہ، اسپین، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، اور یوکرین کی جانب سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ "ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مبینہ کارروائیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں اور طالبان کی اعلان کردہ عام معافی سے متصادم ہیں۔ ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغان سیکیورٹی فورسز کے سابق ارکان اور سابق سرکاری اہلکاروں کے لیے عام معافی کو مؤثر طریقے سے نافذ کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اسے پورے ملک میں امن کو برقرار رکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Boris Johnson On Afghanistan: برطانیہ کو طالبان کے ساتھ رابطے کی کوشش کرنی چاہیے

بیان میں مزید کہا گیا کہ رپورٹ شدہ کیسز کی فوری اور شفاف طریقے سے تفتیش کی جانی چاہیے، ذمہ داروں کو جوابدہ ہونا چاہیے اور ان اقدامات کو مزید ہلاکتوں اور گمشدگیوں کی فوری روک تھام کے لیے عوامی سطح پر عام کیا جانا چاہیے۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کے مقامی کمانڈر بھی افغان فورسز کے سابقہ اہلکاروں کی تلاش میں ہیں۔

رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ طالبان حکومتی ریکارڈ کی مدد سے ایسے افراد کی تلاش کررہے ہیں جنہوں نے عسکریت پسندوں کو ہدف بنایا تھا۔ ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے خود سرنڈر کر دیا اور انہیں عام معافی کا حکومتی خط بھی دیا گیا۔

انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق مقامی طالبان کمانڈروں نے اپنی فہرستیں بنائی ہیں اور ان میں درج افراد کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ناقابلِ معافی اقدامات کے مرتکب ہیں۔

امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک نے اس سال اگست میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز کے سابق اراکین کی مبینہ سمری ہلاکتوں Summary Killings in Afghanistan اور جبری گمشدگیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طالبان کی شدید مذمت Western countries condemn Taliban کی اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

سمری ہلاکتوں Summary Killings سے مراد وہ ہلاکتیں ہوتی ہیں جس میں کسی شخص پر جرم کا الزام لگایا جاتا ہے اور اسے مکمل اور منصفانہ ٹرائل کے بغیر ہی فوری طور پر مار دیا جاتا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا، "ہمیں افغان سیکیورٹی فورسز کے سابق ارکان کی سمری ہلاکتوں اور جبری گمشدگیوں کی رپورٹوں پر گہری تشویش ہے جیسا کہ ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ کیا ہے۔

30 نومبر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں، نیویارک میں قائم انسانی حقوق کے علمبردار تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' نے 15 اگست سے 31 اکتوبر کے درمیان طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے یا پکڑے جانے والے افغان سیکیورٹی فورسز کے 47 سابق ارکان کے قتل یا گمشدگی کی رپورٹنگ کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Afghan Acting PM: افغان حکومت دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے طالبان نے افغانستان کے 34 صوبوں میں سے صرف چار میں سیکیورٹی فورس کے 100 سے زیادہ سابق ارکان کی سمری کیلنگ کی یا جبری طور پر غائب کر دیا۔

امریکہ، آسٹریلیا، بیلجیئم، بلغاریہ، کینیڈا، ڈنمارک، یورپی یونین، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، جاپان، ہالینڈ، نیوزی لینڈ، شمالی مقدونیہ، پولینڈ، پرتگال، رومانیہ، اسپین، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، اور یوکرین کی جانب سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ "ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مبینہ کارروائیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں اور طالبان کی اعلان کردہ عام معافی سے متصادم ہیں۔ ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغان سیکیورٹی فورسز کے سابق ارکان اور سابق سرکاری اہلکاروں کے لیے عام معافی کو مؤثر طریقے سے نافذ کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اسے پورے ملک میں امن کو برقرار رکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Boris Johnson On Afghanistan: برطانیہ کو طالبان کے ساتھ رابطے کی کوشش کرنی چاہیے

بیان میں مزید کہا گیا کہ رپورٹ شدہ کیسز کی فوری اور شفاف طریقے سے تفتیش کی جانی چاہیے، ذمہ داروں کو جوابدہ ہونا چاہیے اور ان اقدامات کو مزید ہلاکتوں اور گمشدگیوں کی فوری روک تھام کے لیے عوامی سطح پر عام کیا جانا چاہیے۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کے مقامی کمانڈر بھی افغان فورسز کے سابقہ اہلکاروں کی تلاش میں ہیں۔

رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ طالبان حکومتی ریکارڈ کی مدد سے ایسے افراد کی تلاش کررہے ہیں جنہوں نے عسکریت پسندوں کو ہدف بنایا تھا۔ ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے خود سرنڈر کر دیا اور انہیں عام معافی کا حکومتی خط بھی دیا گیا۔

انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق مقامی طالبان کمانڈروں نے اپنی فہرستیں بنائی ہیں اور ان میں درج افراد کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ناقابلِ معافی اقدامات کے مرتکب ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.