یمن میں 60 جوڑوں کے لیے یہ خوشی کا دن ہے۔ طائض علاقے میں یہ جوڑے اپنی شادی کے جشن میں شریک ہو رہے ہیں۔
یہ سبھی یمنی جوڑے پھولوں کا ہار پہن کر گلیوں میں پریڈ کر رہے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ سبھی جوڑے یمن میں جنگ کے دوران زخمی ہوئے تھے۔
شادی کا انتظام کرنے والی شہید مارٹیر فاونڈیشن کی ڈائریکٹر خدیجہ عبد المالک کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ان کی زخمیوں سے وابستگی کا ایک حصہ ہے۔ زخمی ہیروز اس بات کے مستحق ہیں کہ انہیں خوشیاں میسر ہوں۔
تقریب کا اہتما کرنے والے دونوں اداروں کی جانب سے چھ ماہ قبل اس کی تیاری کی گئی تھی، اور آج اجتماعی طور پر ان کی خوشی کا دن ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق محض طائض میں ہی زخمیوں کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہے۔ ان میں سے 2 سو سے زائد ہیموفیلیا کے شکار ہیں جبکہ 5 سو سے زائد افراد مکمل طور پر معذور ہو چکے ہیں۔
شادی کرنے والے ایک شخص احمد الحبشی کا کہنا ہے کہ طائض میں منعقد ہونے والا یہ پروگرام جنگ میں قربانی دینے والوں کے لیے ایک بہترین تحفہ ہے۔ وہ اس پروگرام کے سبھی منتظمین کے تہ دل سے شکر گزار ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2014 میں حوثی باغیوں نے یمن کے ایک شہر الحُدیدہ پر قبضہ کر کے یمنی فوج کے خلاف بغاوت شروع کر دی تھی۔ بعد ازاں عرب اتحادی افواج کی مشترکہ کارروائی کی ذریعہ ایران حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف قابو پایا جا سکا۔
اس کارروائی کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو بے گھر ہونا پڑا، سینکڑوں ہلاکتیں ہوئیں، اور یمن کے متعدد شہر تباہ ہو کر رہ گئے۔
اقوام متحدہ نے یمن کی خانہ جنگی کو دنیا کا سب سے خطرناک انسانی بحران قرار دیا ہے۔