آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے قوم سے خطاب میں کہا کہ 'آج آذربائیجان کی تاریخ کا یادگار دن ہے، ہم نے شوشا واپس لے لیا ہے'۔
ایک عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شوشا کی آزادی کے اعلان کے بعد آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں سڑکوں پر شہریوں نے جشن منایا۔
ترک صدر رجب طیب اردوگان نے ناگورنو قرہباخ کے اہم شہر شوشا آزاد کرانے پر آذربائیجان کو مبارکباد دی۔
اردوگان نے کہا کہ 'شوشا میں کامیابی پر آذربائیجان کی عوام کو مبارکباد دیتا ہوں'۔
دوسری جانب آرمینیا نے آذربائیجان کے شوشا شہر آزاد کرانے کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔
وزارت دفاع آرمینیا کا کہنا ہے کہ ناگورنو قرہباخ کے شہر شوشا میں شدید لڑائی جاری ہے۔
واضح رہے کہ ناگورنو قرہباخ کو بین الاقوامی طور پر آزربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن سنہ 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے لوگوں کے پاس ہے۔
- ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابق سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازع پیدا ہوا۔
اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔
اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔
سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔
اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے