کالعدم تحریک پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سینئر لیڈر خالد بلتی عرف محمد خراسانی (Tehreek-e-Taliban Pakistan commander Khalid Balti alias Muhammad Khorasani killed) افغانستان کے مغربی صوبے ننگرہار میں مارا گیا ہے۔
یہ اطلاع پاکستان کے اخبار ڈان نے منگل کو اپنی رپورٹ میں دی ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے خراسانی کی ہلاکت کی تصدیق (Confirmation of Khorasani's death) کی ہے۔ اخبار نے کہا کہ اہلکار نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ خراسانی کو کن حالات میں مارا گیا۔
سینئر سیکورٹی افسر نے کالعدم ٹی ٹی پی کے سینئر رہنما کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم واقعہ کی تفصیلات فی الحال واضح نہیں ہے۔
سیکورٹی افسر کا کہنا تھا کہ 50 سالہ خالد بلتی کالعدم تنظیم کا ترجمان اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز اور عوام پر کئی حملوں میں ملوث تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ خراسانی افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد باآسانی کابل آتاجاتا رہتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کالعدم تنظیم کا سینئر رہنما ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کو متحد کرکے ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور محمد محسود کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
سیکیورٹی افسر نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کے حملوں کا اشارہ دیا تھا۔
تاہم افغان حکومت کے ترجمان نے ٹی ٹی پی کے سینئر رکن کی ہلاکت کی تردید کی اور کہا کہ ان کے ملک میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
یو این آئی
khorasani killed in afghanistan: خراسانی افغانستان میں مارا گیا: پاکستان
پاکستان کے سینئر سیکورٹی افسر (Pakistan's senior security officer) نے کالعدم ٹی ٹی پی (Banned Tehreek-e-Taliban Pakistan) کے سینئر رہنما کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم واقعہ کی تفصیلات فی الحال واضح نہیں ہے۔
کالعدم تحریک پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سینئر لیڈر خالد بلتی عرف محمد خراسانی (Tehreek-e-Taliban Pakistan commander Khalid Balti alias Muhammad Khorasani killed) افغانستان کے مغربی صوبے ننگرہار میں مارا گیا ہے۔
یہ اطلاع پاکستان کے اخبار ڈان نے منگل کو اپنی رپورٹ میں دی ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے خراسانی کی ہلاکت کی تصدیق (Confirmation of Khorasani's death) کی ہے۔ اخبار نے کہا کہ اہلکار نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ خراسانی کو کن حالات میں مارا گیا۔
سینئر سیکورٹی افسر نے کالعدم ٹی ٹی پی کے سینئر رہنما کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم واقعہ کی تفصیلات فی الحال واضح نہیں ہے۔
سیکورٹی افسر کا کہنا تھا کہ 50 سالہ خالد بلتی کالعدم تنظیم کا ترجمان اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز اور عوام پر کئی حملوں میں ملوث تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ خراسانی افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد باآسانی کابل آتاجاتا رہتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کالعدم تنظیم کا سینئر رہنما ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کو متحد کرکے ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور محمد محسود کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
سیکیورٹی افسر نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کے حملوں کا اشارہ دیا تھا۔
تاہم افغان حکومت کے ترجمان نے ٹی ٹی پی کے سینئر رکن کی ہلاکت کی تردید کی اور کہا کہ ان کے ملک میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
یو این آئی