ETV Bharat / international

امریکہ نے چینی افسران پر پابندیاں عائد کی - mike pompeo

امریکہ نے چین کے صوبہ سنکیانگ میں 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی برتاؤ کرنے اور انہیں زبردستی حراست میں رکھنے کے معاملے میں چینی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی کے افسران کے خلاف ویزا سے متعلق پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ٹویٹ
author img

By

Published : Oct 9, 2019, 10:08 AM IST

Updated : Oct 9, 2019, 11:19 AM IST

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپيو نے منگل کے روز ٹویٹ کر کے یہ کہا ہے کہ 'آج میں چینی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی کے ان افسران پر ویزا پابندی عائد کر نے کا اعلان کر رہا ہوں، جو صوبہ سنکیانگ میں ایغور ، قازقی ، یا دیگر مسلمان اقلیتی فرقوں کو قید کر ان کے ساتھ سفاکانہ اور غیر انسانی برتاؤ کرنے کے لیے ذمہ دار ہیں'۔

امریکہ کی جانب سے چین کے افسروں پر ویزا سے متعلق پابندی عائد کیے جانے کے اعلان سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے ۔ واضح رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی معاملات پر بات چیت کے لیے دو دن بعد واشنگٹن میں ایک اعلی سطحی مذاکرات شروع ہونے والے ہیں ۔

امریکی وزیر خارجہ نے ایک مزید ٹویٹ میں کہا کہ' چین نے صوبہ سنکیانگ میں مذہب اور ثقافت کو مٹانے کے لیے ایک منظم مہم کے تحت 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو جبراً حراست میں لے رکھا ہے۔

ٹویٹ
ٹویٹ

چین کو اپنی اس سخت نگرانی اور سفاکانہ پالیسی کو ختم کرنا چاہئے اور من مانے طریقے سے حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کو رہا کرنا چاہئے، اس کے علاوہ بیرون ملک میں رہ رہے چینی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کو روکنا چاہئے۔

پومپيو کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ بنیادی طور پر اہم ہے اور تمام ممالک کو اپنے انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہئے ۔ امریکی اراکین پارلیمنٹ نے کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ چن کوانگو کے خلاف خاص طور پر کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔

چین پر اس سے قبل تبت میں تشدد پر مبنی پالیسیوں کا استعمال کرنے کا الزام ہے۔ تاہم امریکی وزارت خارجہ نے ان چینی افسروں کے ناموں کا ذکر نہیں کیا ہے جن کے اوپر ویزا سے متعلق پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

ٹویٹ
ٹویٹ

امریکہ کے ایک اعلی سفارت کار نے بیان جاری کر کے کہاکہ' چین کو صوبہ سنکیا نگ میں اپنی سفاکانہ پالیسی کو فوری طور پر روکنا چاہئے اور من مانے طریقے سے حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کو فوری طور پر رہا کر دینا چاہئے۔ اس کے علاوہ ایسی کوششیں کی جانی چاہئے کہ بیرون ملک میں رہ رہے چینی مسلمان بغیر کسی خوف کے وطن لوٹ سکیں۔

اس سے قبل پیر کو امریکہ نے چین کے صوبہ سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ سفاکانہ اور غیر انسانی رویے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے چین کے 28 اداروں اور تنظیموں کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

بلیک لسٹ میں ڈالی گئی چین کی تنظیموں میں سرکاری ایجنسیاں اور سرولانس ساز وسامان بنانے میں ماہر کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ اب یہ تنظیمیں امریکہ کی اجازت کے بغیر اس کی مصنوعات خرید نہیں سکتی۔

امریکی کامرس ڈپارٹمنٹ کے مطابق بلیک لسٹ میں ڈالی گئی چین کی تنظیمیں انسانی حقوق کے خلاف ورزی اور غلط استعمال کے معاملات پھنسی ہوئی ہیں۔

امریکہ اور چین کے اعلیٰ نمائندوں کے درمیان جمعرات 10 اکتوبر سے تجارتی مذاکرات کے اگلے دور کی بات چیت شروع ہوگی۔

چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کا حوالہ دے کر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے ۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپيو نے منگل کے روز ٹویٹ کر کے یہ کہا ہے کہ 'آج میں چینی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی کے ان افسران پر ویزا پابندی عائد کر نے کا اعلان کر رہا ہوں، جو صوبہ سنکیانگ میں ایغور ، قازقی ، یا دیگر مسلمان اقلیتی فرقوں کو قید کر ان کے ساتھ سفاکانہ اور غیر انسانی برتاؤ کرنے کے لیے ذمہ دار ہیں'۔

امریکہ کی جانب سے چین کے افسروں پر ویزا سے متعلق پابندی عائد کیے جانے کے اعلان سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے ۔ واضح رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی معاملات پر بات چیت کے لیے دو دن بعد واشنگٹن میں ایک اعلی سطحی مذاکرات شروع ہونے والے ہیں ۔

امریکی وزیر خارجہ نے ایک مزید ٹویٹ میں کہا کہ' چین نے صوبہ سنکیانگ میں مذہب اور ثقافت کو مٹانے کے لیے ایک منظم مہم کے تحت 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو جبراً حراست میں لے رکھا ہے۔

ٹویٹ
ٹویٹ

چین کو اپنی اس سخت نگرانی اور سفاکانہ پالیسی کو ختم کرنا چاہئے اور من مانے طریقے سے حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کو رہا کرنا چاہئے، اس کے علاوہ بیرون ملک میں رہ رہے چینی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کو روکنا چاہئے۔

پومپيو کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ بنیادی طور پر اہم ہے اور تمام ممالک کو اپنے انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہئے ۔ امریکی اراکین پارلیمنٹ نے کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ چن کوانگو کے خلاف خاص طور پر کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔

چین پر اس سے قبل تبت میں تشدد پر مبنی پالیسیوں کا استعمال کرنے کا الزام ہے۔ تاہم امریکی وزارت خارجہ نے ان چینی افسروں کے ناموں کا ذکر نہیں کیا ہے جن کے اوپر ویزا سے متعلق پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

ٹویٹ
ٹویٹ

امریکہ کے ایک اعلی سفارت کار نے بیان جاری کر کے کہاکہ' چین کو صوبہ سنکیا نگ میں اپنی سفاکانہ پالیسی کو فوری طور پر روکنا چاہئے اور من مانے طریقے سے حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کو فوری طور پر رہا کر دینا چاہئے۔ اس کے علاوہ ایسی کوششیں کی جانی چاہئے کہ بیرون ملک میں رہ رہے چینی مسلمان بغیر کسی خوف کے وطن لوٹ سکیں۔

اس سے قبل پیر کو امریکہ نے چین کے صوبہ سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ سفاکانہ اور غیر انسانی رویے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے چین کے 28 اداروں اور تنظیموں کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

بلیک لسٹ میں ڈالی گئی چین کی تنظیموں میں سرکاری ایجنسیاں اور سرولانس ساز وسامان بنانے میں ماہر کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ اب یہ تنظیمیں امریکہ کی اجازت کے بغیر اس کی مصنوعات خرید نہیں سکتی۔

امریکی کامرس ڈپارٹمنٹ کے مطابق بلیک لسٹ میں ڈالی گئی چین کی تنظیمیں انسانی حقوق کے خلاف ورزی اور غلط استعمال کے معاملات پھنسی ہوئی ہیں۔

امریکہ اور چین کے اعلیٰ نمائندوں کے درمیان جمعرات 10 اکتوبر سے تجارتی مذاکرات کے اگلے دور کی بات چیت شروع ہوگی۔

چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کا حوالہ دے کر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے ۔

Intro:Body:

Wednesday


Conclusion:
Last Updated : Oct 9, 2019, 11:19 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.