درخواست میں بنکوں کے گروپ نے عدالت سے مالیا کی جانب سےکئےگئے قرضوں کو دیوالیہ قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ 1.145 بلین پاونڈس قرض کی وصولی کی جاسکے۔
لندن ہائیکورٹ کے جسٹس مائیکل برگس نے مالیا کو راحت فراہم کرتے ہوئے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ان کی سپریم کورٹ میں درخواست اور کرناٹک ہائیکورٹ میں سیٹلمنٹ کی تجویز پر سماعت کےلیے وقت دیا جانا چاہئے تاکہ وہ بنکوں سےلئےگئے قرض کو واپس لوٹا سکیں۔
معزز جج نے مزید کہا کہ بنکوں کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں سے کوئی واضح فائدہ ہونے کا امکان کم نظر آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیوالیہ سے متعلق درخواست غیرضروری ہے۔ بنکوں کی جانب سے مالیا کے قرضوں کو ایسے وقت دیوالیہ قرار دینے پر دباؤ ڈالا جارہا ہے جبکہ اس سلسلہ میں بھارتی عدالت میں کاروائی جاری ہے۔
اسٹیٹ بنک آف انڈیا کی سربراہی میں مختلف بنکوں کی جانب سے مالیا کی جانب سے لئے گئے قرضوں کو دیوالیہ قرار دینے کی لندن عدالت سے درخواست کی تھی۔
حج بریگس نے گذشتہ سال دسمبر میں دونوں فریقین کی دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جبکہ آج یہ فیصلہ سنایا گیا۔